آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی وزیر اعلیٰ کرناٹک سے ملاقات!
بنگلور میں آئندہ ماہ منعقد ہونے والی ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس“ میں شرکت کی دعوت!

بنگلور، 18/ جون 2025 (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف ملک گیر سطح پر جاری ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ تحریک“ کے تحت کل شام ریاست کرناٹک کی مختلف دینی، ملی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داران و قائدین پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے معزز وزیر اعلیٰ کرناٹک جناب سدارامیا سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی، جہاں ریاستی وزیر برائے ہاؤسنگ اقلیتی بہبود و اوقاف جناب بی زیڈ ضمیر احمد خان، وزیر اعلیٰ کے سیاسی مشیر جناب نصیر احمد موجود تھے۔ وفد میں بورڈ کی وقف بچاؤ، دستور بچاؤ تحریک، کرناٹک کے اہم ذمہ داران بالخصوص مفتی افتخار احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک و رکن بورڈ)، مولاناڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، جناب ڈاکٹر سعد بلگامی (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، جناب محب اللہ خان امین (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کرناٹک)،
جناب عاصم افروز سیٹھ (رکن بورڈ)، مولانا نوشاد عالم قاسمی (صدر ملی کونسل کرناٹک)، جناب محمد یوسف کنی (سکریٹری جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا محمد شاکر اللہ رشادی (خطیب عیدگاہ بلال بنگلور)، جناب فیاض احمد شریف (سی ای او وزڈم اسکول)، مولانا وحید الدین خان (مجلس العلماء کرناٹک)، جناب محمد فرقان (ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)، وغیرہ شامل رہے۔ ملاقات کے دوران وفد نے معزز وزیر اعلیٰ کرناٹک کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام آئندہ ماہ بنگلور میں منعقد ہونے والی عظیم الشان ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس“میں شرکت کی باضابطہ دعوت پیش کی۔ اس موقع پر جناب وزیر اعلیٰ نے کانفرنس میں شرکت کے لیے اپنی رضامندی اور آمدگی کا گرمجوشی سے اظہار فرمایا اور وفد کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
وفد نے وزیر اعلیٰ کو اوقافی جائیدادوں کو درپیش خطرات، غیر منصفانہ حکومتی پالیسیوں اور وقف قوانین میں مجوزہ ترامیم پر مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی سے بھی آگاہ کیا۔ معزز وزیر اعلیٰ نے اس ضمن میں وفد کی تشویشات کو بغور سنا اور ان کے مناسب حل کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر وفد نے ریاست کے دیگر اہم مسائل، مثلاً ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور نفرت و اشتعال انگیزی پھیلانے والی فرقہ پرست طاقتوں پر مؤثر روک لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مزید برآں، وفد نے تعلیم، روزگار اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کے لیے پسماندہ طبقات کمیشن کی طرف سے 08/فیصد کرنے کی جو سفارش کی گئی ہے اس کو جلد از جلد عملی شکل دینے پر زور دیا، نیز ذات پر مبنی مردم شماری اور اقلیتوں کے حقوق کا عملی نفاذ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے وفد کو ہر ممکن تعاون اور آئینی دائرے میں رہتے ہوئے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ یہ ملاقات ریاستی سطح پر مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کے حل اور حکومت و ملت کے درمیان مثبت مکالمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔