عالمی

اسرائیل کی پیشگی انتباہ کے بغیر ایران پر حملے کی تیاری … نیتن یاہو کی تردید

 

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

ایک طرف ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور متوقع ہے، جس کی تاریخ تا حال طے نہیں ہوئی … تو دوسری طرف امریکی اور یورپی حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل اچانک اور بغیر پیشگی اطلاع ایران پر حملے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

اسی دوران امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اسرائیل صرف سات گھنٹوں کے اندر تہران پر حملے کے لیے خود کو تیار کر سکتا ہے۔ اس طرح اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو اس حملے کو منسوخ کرنے کے لیے دباؤ سے بچنے میں مدد ملے گی، کیوں کہ اس کے لیے وقت محدود ہو گا۔ یہ بات امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” کی رپورٹ میں بتائی گئی۔

اس تناظر میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ فوجی حملہ ہوتا ہے تو واشنگٹن کے پاس اسرائیل کی مدد کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہو گا۔

اپریل سے جاری منصوبہ بندی
مزید یہ کہ انھوں نے واضح کیا کہ نیتن یاہو یہ حملہ اُس وقت بھی کرنے کا حکم دے سکتے ہیں جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان کوئی سفارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا جائے۔ حکام نے بتایا کہ اپریل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے اپنے اہل کاروں کو ایک نسبتاً چھوٹے حملے کی منصوبہ بندی کا حکم دیا تھا، جو امریکی مدد کے بغیر انجام دیا جا سکے۔

دوسری جانب نیتن یاہو کے دفتر نے آج ان رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل، ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

اصول کا اعلان
ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی تازہ پیش رفت کے حوالے سے امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی ایلچی ممکنہ معاہدے کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں، جن سے اسرائیل یا کانگریس کے بعض سخت گیر عناصر مطمئن نہ ہوں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ امریکی ایلچی وِٹکوف نے ایک عبوری مفاہمت پر اپنے پچھلے اعتراضات واپس لے لیے ہیں، جو کسی حتمی معاہدے کے اصول متعین کرے گی۔

ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے بارے میں با خبر افراد کا کہنا ہے کہ بہترین صورت میں امریکہ اور ایران کے درمیان "اعلانِ اصول” جاری ہو سکتا ہے۔

یورینیم کی افزودگی پر دیگر آپشن
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے ساتھ مشترکہ اصولوں کے اعلان پر آمادہ ہے، تاکہ اسرائیلی حملے کو روکا جا سکے۔

اسی طرح امریکی مذاکرات کاروں نے وضاحت کی کہ وِٹکوف اور عمانی ثالثی یورینیم کی ایران میں افزودگی کے مسئلے پر دیگر متبادل حل تلاش کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں، تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان موجود اختلاف کو ختم کیا جا سکے۔ ان متبادل تجاویز میں ایک علاقائی مشترکہ منصوبہ بھی شامل ہے، جس کے تحت ایٹمی توانائی کی پیداوار کی جائے گی۔

یہ اطلاعات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب ایک امریکی عہدے دار نے منگل کے روز تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو کسی ایسے اقدام سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے جو امریکہ اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہو۔

واضح رہے کہ دونوں فریقوں نے 12 اپریل سے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بالواسطہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ ان مذاکرات کی پانچ نشستیں سلطنتِ عمان کی وساطت سے ہو چکی ہیں، اور ان کو مثبت قرار دیا گیا ہے۔ تاہم ایران کو اپنے ملک میں یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینے کا مسئلہ مذاکرات کی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے، کیوں کہ امریکہ اس پر مکمل پابندی چاہتا ہے، جب کہ ایران اس شرط کو مسترد کر رہا ہے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!