اقوام متحدہ میں غزہ میں “فوری جنگ بندی” کی قرارداد منظور: امریکہ اور اسرائیل تنہا، بھارت غیر حاضر

نیویارک، 13 جون 2025 — اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف “فوری جنگ بندی” کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک تاریخی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی۔ قرارداد کے حق میں 149 ووٹ آئے، جبکہ 12 ممالک نے مخالفت کی اور 19 غیر حاضر رہے۔ بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد اسپین اور دیگر 30 ممالک کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا، مگر جنرل اسمبلی میں اسے زبردست حمایت ملی۔ امریکہ، اسرائیل، ہنگری، پیراگوئے اور ارجنٹینا جیسے ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی، جبکہ چین، روس، فرانس اور پاکستان نے حمایت کی۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے کہا کہ یہ قرارداد اسرائیلی جنگی مظالم، شہریوں کو بھوکا مارنے کی پالیسی، اور انسانی امداد کی غیر قانونی بندش کی سخت مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
اسمبلی نے ایک اور قرارداد منظور کرتے ہوئے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر مجبور کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کریں۔
امریکی نائب سفیر ڈوروتھی شیا نے قرارداد کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کی مذمت نہیں کرتی، اس لیے امریکہ اس کی حمایت نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قرارداد سے غزہ میں امن کی کوششوں کو کوئی تقویت نہیں ملے گی۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کی اس کامیابی کو ایک بڑی سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 55 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ، تقریباً 2 لاکھ ہو سکتی ہے۔
غزہ میں جاری نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمات بھی جاری ہیں، جبکہ امریکہ سالانہ 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد کے ذریعے اسرائیل کو مسلسل سپورٹ کر رہا ہے۔