عالمی
امریکہ نے بدلا موقف، ایران کے ذریعے اسرائیل سے براہ راست بات چیت کی تیاری

واشنگٹن/غزہ | 10 جون 2025 — غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی جارحیت کے بیچ ایک بڑی سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اب امریکہ، ایران کے ذریعے اسرائیل سے براہ راست بات چیت کرے گا تاکہ غزہ میں جنگ بندی اور امن معاہدہ ممکن ہو سکے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایران اب اس تنازعے میں ایک “اہم ثالث” کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہماری پوری کوشش ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امن قائم کیا جائے، اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔”
اب تک امریکہ، سعودی عرب، قطر اور ترکی جیسے علاقائی اتحادیوں کے ذریعے ثالثی کی کوشش کر رہا تھا، لیکن کسی بھی فریق کی طرف سے اس پر واضح حمایت نہیں ملی۔ خاص طور پر حماس اور اسرائیل دونوں ہی نے مجوزہ امن معاہدے کو سیدھے طور پر قبول نہیں کیا۔
ایسے میں ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے ایران سے براہ راست رابطہ قائم کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کو سیاسی اور عسکری مدد فراہم کرنے میں ایران کا نمایاں کردار ہے، اور اگر ایران چاہے تو حماس کو جنگ بندی پر آمادہ کر سکتا ہے۔
امریکہ کا یہ قدم اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے قحط اور انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائی میں اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان کوئی براہ راست معاہدہ طے پاتا ہے تو مشرق وسطیٰ میں ایران کی سفارتی پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے گی، اور غزہ کی آئندہ تعمیر نو میں بھی ایران ایک کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔