انسانیت کی پکار پر لبیک: "ایکتا سنگٹھنا” نے مدرسے کے طالب علم کی جان بچا کر دل جیت لیے

۔
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی)
جب انسانیت سسک رہی ہو، درد پکار رہا ہو، اور زمانہ بے حسی کی چادر اوڑھے سو رہا ہو،تب اگر کوئی مدد کے لیے آگے بڑھتا ہے تو وہ محض ایک فرد نہیں، بلکہ انسانیت کی روحانی روشنی بن کر ابھرتا ہے۔ایسا ہی کچھ ہوا جلگاؤں کے قریب، جب اکل کوا مدرسے کے ایک طالب علم جو بہار سے اکل کوا کا سفر طے کر رہا تھا,بھوساول میں ایک افسوسناک حادثے کا شکار ہو گیا۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ معصوم طالب علم کا پیر فٹ گیا، جسم لہو لہان اور حالت نازک تھی۔ بچہ تکلیف کی شدت میں کراہ رہا تھا، اور آس پاس کے لوگ محض تماشائی بنے کھڑے تھے۔ایسے نازک لمحے میں حافظ دانش کی بروقت اطلاع پر
"ایکتا سنگٹھنا” کا قافلہ درد کے مداوا کے لیے روانہ ہوا۔ دلوں میں اللہ کی رضا، زبان پر دعا، اور ہاتھوں میں مدد کا جذبہ لیے یہ قافلہ جائے حادثہ پر پہنچا اور زخمی طالب علم کو فوری طور پر جلگاؤں سرکاری اسپتال میں داخل کروایا۔ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر کچھ لمحے بھی ضائع ہو جاتے، تو بچے کی جان بچانا ناممکن ہو جاتا۔ الحمدللہ، "ایکتا سنگٹھنا” کی فلاحی سوچ، بروقت قدم، اور خالص انسانی جذبے نے نہ صرف اس معصوم کی جان بچائی بلکہ دلوں میں اُمید، بھروسے اور بھائی چارے کی ایک نئی شمع روشن کی۔
آپریشن کے بعد، طالب علم کو بدناپور کے ایم بی بی ایس کالج میں شفٹ کیا گیا۔ ایکتا سنگٹھنا نے نہ صرف ایمبولینس اور علاج کے انتظامات کیے، بلکہ دو ہزار روپے نقد اور چار ہزار روپے کا کرایہ بھی اپنی طرف سے دیا اس عظیم کارنامے میں شامل افراد میں صدر مفتی خالد، فاروق شیخ، حافظ عبدالرحیم، انیس شاہ، حافظ دانش، اور قاری مشتاق شامل تھے، جنہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ خدمتِ خلق ہی اصل عبادت ہے۔
عوامی سطح پر اس عمل کی خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔ ہر آنکھ نم ہے مگر دل خوش ہے کہ آج بھی اس معاشرے میں درد بانٹنے والے، زخموں پر مرہم رکھنے والے، اور خاموشیوں میں بولتی انسانیت کے رکھوالے موجود ہیں۔آخر میں "ایکتا سنگٹھنا” کی ٹیم نے عوام سے دل سے اپیل کی:”ایسے مواقع پر خاموش تماشائی نہ بنیں، انسانیت کے سفر میں شریک ہوں، اور حسب استطاعت ضرورت مندوں کی مدد کریں—کیونکہ ہو سکتا ہے کل کوئی کسی مدد کے لیے آپ کو پکاریں۔”