ایجوکشن

بچوں کے مستقبل کا ذمہ دار کون

وقف کر دو زندگی اپنی تعلیم طلبہ کے لیے فرض گردانہ گیا ہے ہر مدرس کے لیے والدین سرپرست حضرات دو قسم کے ہوتے ہیں پہلی قسم والدین سرپرست حضرات کی وہ ہے جو اپنے بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کا دارومدار اسکول مدرسہ اساتذہ ان کے ٹیچر کے اوپر چھوڑ دیتے ہیں ان کی یہ خواہش تو ہوتی ہے کہ ان کا بچہ I.S افیسر بنے ڈاکٹر بنے انجینیئر بنے پروفیسر اور لیکچرر بنے لیکن اُسکے پیچھے والدین سرپرستوں کو جو محنت درکار ہے وہ کر نہیں پاتے یا نہیں کر سکتے وہ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ صرف اسکول کو بچوں کو بھیج دینے سے یہ تمام خواہشات پورے ہو جائیں گے لہذا وہ پابندی سے اسکول کو بھیج بھی رہے ہیں اور اس کے اخراجات بھی پوری طرح اٹھا رہے ہیں بچوں کی کلاس ورک ہوم ورک بچوں کی ہینڈ رائٹنگ بک ریڈینگ ان تمام چیزوں سے انہیں کوئی سروکار نہیں انہیں صرف رزلٹ میں اچھے نمبرات چاہیے اور وہ اسی پر خوش ہے
انہی میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بچوں کی فیس بھرنے میں لاپرواہی اور کوتاہی برتتے ہیں جبکہ فنکشن میں جانے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں بچوں کے کپڑوں میں اور لوگوں کو دکھلانے کے لیے جھوٹی شان کے لیے یہاں تک کہ کچھ والد حضرات تو اپنے دوستوں میں اپنے اسٹیٹس کو قائم رکھنے کی خاطر پانچ سات لوگوں کا ہوٹل میں جو بل ادا کرتے ہیں ایک ایک وقت میں ایک ایک دو ہزار روپے خرچ ہو جاتے ہیں جبکہ یہی اگر بچوں کی تعلیم پر خرچ کیا جائے تو یہ بچے اچھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں

دوسری قسم والدین سرپرست حضرات کی وہ ہے جو اپنی اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت کے لیے ہر وقت فکرمند وہ کوشاں ہے اور پھر وہ اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کے لیے ہر ممکن کوشش بھی کر رہے ہیں بچوں کی تعلیم میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو اس کے لیے اسکول کالج کے تمام تر اخراجات اٹھا بھی رہے ہیں ننھے معصوم بچے ہر دن پانچ سے اٹھ گھنٹے اسکول میں گزار رہے ہیں جبکہ بچپن کی یہ قیمتی لمحات نانا نانی دادا دادی کے پیار اور اڑوس پڑوس کے لوگوں کی محبتوں کے یہ معصوم بچے حقدار ہوتے ہیں

والدین سرپرست حضرات اور ان معصوموں کی ان تمام تر قربانیوں کے نتیجے میں حاصل کیا ہو رہا ہے اسکول والے دے کیا رہے ہیں بچے 10 سے 15 سال اسکول میں پڑھ رہے ہیں پھر بھی صرف تین لینگویج انگلش مراٹھی اردو اس پر بھی طلباء و طالبات عبور حاصل نہیں کرپا رہے ہیں اور نہ ہی طلبہ کی تربیت اچھے سے ہو رہی

جان بوجھ کر اپنی پراپرٹی کو بڑھانے کی خاطرنسل نو کے مستقبل سے جو کھلواڑ ہو رہا ہے تعلیم کے نام پر کھلے عام جو دھاندلی ہو رہی ہے اس کی روک تھام کے لیے معاشرے کا جو پڑھا لکھا طبقہ ہے دانشورانِ قوم علماء صلحا ان تمام کا فرض بنتا ہے کہ وہ کوئی ایسا مضبوط لائحيے عمل تیار کرے جس سے قوم کا فائدہ ہو تعلیمی میدان میں مُسلم قوم سب سے آگے ہو ہمارے بچے سائنسداں بنے کسی بھی فیلڈ میں پیچھے نہ ہو اٹھو اور بدل دو قوم کی تقدیر

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!