ایران سے خشک میوہ جات کی سپلائی معطل، ہندوستانی بازاروں میں قیمتیں بے قابو، عوام و تاجر پریشان

(نئی دہلی / نمائندہ خصوصی) ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نے عالمی تجارتی نظام پر گہرے اثرات ڈالنا شروع کر دیے ہیں، اور اس کا سیدھا اثر اب ہندوستان پر بھی نظر آنے لگا ہے۔ ایران سے خشک میوہ جات کی درآمد پر اچانک بریک لگنے سے دہلی سمیت ملک کے کئی بڑے شہروں میں ان کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں۔
ایران-افغانستان-دبئی سپلائی چین ٹوٹ گئی
اب تک ایران سے خشک میوہ جات – خاص طور پر کھجور، مامرا بادام، پستہ وغیرہ – بیشتر افغانستان اور دبئی کے راستے ہندوستان پہنچائے جاتے تھے۔ افغانستان، جو خود بھی کشمش، انجیر، خوبانی جیسے میوہ جات پیدا کرتا ہے، پہلے پاکستان کے راستے ان کی ترسیل کرتا تھا، لیکن پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کی وجہ سے اب ایران کے چاہ بہار بندرگاہ سے ہی ترسیل ہو رہی تھی۔
مگر اب ایران کے جنگی حالات کے سبب یہ سپلائی چین مکمل طور پر منقطع ہو گئی ہے۔
بازاروں میں بے قابو مہنگائی
سپلائی رکنے کا سب سے زیادہ اثر دہلی، ممبئی، حیدرآباد، کولکاتا جیسے شہروں کے ہول سیل بازاروں میں دیکھا جا رہا ہے، جہاں خشک میوہ جات کی قیمتیں 5 سے 10 گنا تک بڑھ گئی ہیں۔
دہلی کرانہ مارکیٹ کمیٹی کے جنرل سکریٹری دھیرج وی. سندھوانی کا کہنا ہے کہ “اگر صورتحال قابو میں نہ آئی تو آنے والے مہینوں میں مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”
مٹھائی فروش اور شادی سیزن بھی متاثر
خشک میوہ جات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے مٹھائی سازوں کو بھی پریشان کر دیا ہے۔ مٹھائیوں میں استعمال ہونے والے پستہ، بادام، کاجو، کھجور وغیرہ کی قیمتیں بڑھنے سے اب مٹھائیوں کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ ہو رہا ہے، جو خاص طور پر شادیوں کے سیزن میں صارفین پر اضافی بوجھ بن سکتا ہے۔
ایران سے صرف میوہ نہیں، دیگر سامان بھی متاثر
ایران سے ہندوستان صرف خشک میوہ ہی نہیں بلکہ:
تیل، نمک و سلفر ، پتھر، مٹی و سیمنٹ، معدنی ایندھن، پلاسٹک و آئرن مصنوعات، آرگینک کیمیکلز، گوند، ریجن وغیرہ بھی درآمد کرتا ہے۔ اگر ایران سے تجارتی راستے بند رہے، تو ہندوستان کو آنے والے دنوں میں وسیع سطح پر مہنگائی اور سامان کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عوام کو آگاہ رہنے اور تاجر برادری کو متبادل ڈھونڈنے کی اپیل
ماہرین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ خشک میوہ جات اور دیگر ضروری اشیاء کے لیے متبادل تجارتی ذرائع تلاش کرے، تاکہ منڈیوں میں استحکام آئے۔ عوام کو بھی فی الحال خریداری میں احتیاط برتنے اور مصنوعی مانگ پیدا نہ کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
خلاصہ: ایران-اسرائیل جنگ صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں، اس کے اثرات اب ہندوستان کی عام زندگی اور معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں، اور اگر جلد صورتحال قابو میں نہ آئی تو ’خشک میوہ‘ اب واقعی ’خشک خواب‘ بن سکتا ہے۔