بابا صدیقی قتل کیس: مرکزی ملزم ذیشان اختر کینیڈا میں گرفتار، حوالگی کی کوششیں جاری

ممبئی: 11 جون : این سی پی کے سینئر رہنما بابا صدیقی کے قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ کیس کا مفرور مرکزی ملزم ذیشان اختر بالآخر کینیڈا میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ذیشان جعلی پاسپورٹ کے ذریعے بیرون ملک فرار ہوا تھا، اور اب اس کی حوالگی کے لیے ممبئی پولیس کینیڈین حکام سے رابطے میں ہے۔
ممبئی کرائم برانچ کے قریبی ذرائع نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ذیشان کو کینیڈا میں حراست میں لے لیا گیا ہے اور باضابطہ معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ اب اس بات کی تفتیش ہو رہی ہے کہ وہ بھارت سے کیسے فرار ہوا اور اس میں کس کا ساتھ شامل تھا۔
یاد رہے کہ 12 اکتوبر 2024 کو بابا صدیقی کو باندرہ میں ان کے بیٹے کے دفتر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس حملے میں تین ملزمان کے نام سامنے آئے تھے — گرمیل سنگھ، دھرم راج کشیپ اور شیوکمار گوتم۔ واردات کے فوراً بعد گرمیل اور دھرم راج کو موقع پر ہی لوگوں نے پکڑ لیا تھا، جبکہ شیوکمار کچھ دنوں بعد بہرائچ (یوپی) سے اس وقت گرفتار ہوا جب وہ نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ حملہ آوروں نے کم از کم دو ماہ تک بابا صدیقی کی نگرانی کی تھی اور قتل کے لیے منصوبہ بندی کے تحت ہتھیار بھی جمع کیے تھے۔ حملے کی ذمہ داری مبینہ طور پر لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ بابا صدیقی کو نشانہ بنانے کی وجہ ان کا سلمان خان سے قریبی تعلق تھا۔
اس واقعے نے نہ صرف مہاراشٹر کی سیاست بلکہ فلمی دنیا میں بھی تہلکہ مچا دیا تھا۔ ممبئی کرائم برانچ نے اس کیس میں سخت کارروائی کرتے ہوئے مکوکا (MCOCA) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اسی سال 4,590 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ بھی داخل کی جا چکی ہے جس میں سازش، ملزمان کی نقل و حرکت، ہتھیاروں کی فراہمی اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔
ذیشان اختر کی گرفتاری بین الاقوامی سطح پر ایک بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ اس سے کیس کے کئی پوشیدہ پہلو سامنے آئیں گے۔ اب تمام نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ آیا کینیڈا حکومت ذیشان کو بھارت کے حوالے کرے گی یا نہیں۔