بقرعید کے موقع پر مویشی بازار پر پابندی کا حکم واپس، ونجت بہوجن اگھاڑی کے دباؤ کے بعد حکومت کا یو ٹرن

ناندیڑ | 3 جون 2025 : مہاراشٹر حکومت نے بقرعید کے پیش نظر پہلے ۳ سے ۷ جون ۲۰۲۵ تک ریاست بھر میں مویشی بازار بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے کی ونجت بہوجن اگھاڑی اور دیگر طبقات کی جانب سے شدید مخالفت کے بعد حکومت نے اپنا پرانا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوسرا سرکاری مکتوب جاری کیا ہے، جس میں بازار لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ونجت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی نائب صدر فاروق احمد نے کہا، "یہ حکومت بغیر کسی قانونی جواز کے عوام کو پریشان کرنے کا کام کر رہی تھی۔ ہم نے سخت احتجاج کیا، عوام کی آواز بلند کی، اور آخرکار حکومت کو جھکنا پڑا۔”
ابتدائی سرکاری پرچے میں مہاراشٹر گئو سیوا آیوگ کی سفارش پر عید سے پہلے مویشی بازار بند رکھنے کا حکم تھا، جس سے کسان، دلال، گاڑی چلانے والے، قصائی طبقہ، اور مزدور طبقہ متاثر ہو رہا تھا۔ ونجت بہوجن اگھاڑی نے حکومت کے اس فیصلے کو عوام دشمن قرار دے کر مخالفت کی تھی۔
فاروق احمد نے مزید کہا، "حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کی روزی روٹی کے معاملات میں سنجیدگی سے فیصلے کرے۔ عید جیسے موقع پر روزی کمانے والوں پر بےجا پابندی عائد کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ ہم نے آواز اٹھائی تو حکومت کو اپنا حکم واپس لینا پڑا۔”
حکومت کے نئے مکتوب کے مطابق ۳ جون سے ۸ جون تک مویشی بازار لگ سکتے ہیں، مگر بازار میں گائے نسل کے جانوروں کے ذبیحہ پر مکمل پابندی رہے گی، جیسا کہ مہاراشٹر پشو سنرکشण قانون ۱۹۹۵ (ترمیم ۲۰۱۵) میں واضح ہے۔
حکومتی یو ٹرن کے بعد کسانوں اور مویشی تجارت سے جڑے افراد نے راحت کی سانس لی ہے، وہیں ونجت بہوجن اگھاڑی نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی عوامی مفادات کے خلاف اٹھائے گئے فیصلوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔
ونجت بہوجن اگھاڑی کی مداخلت سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ عوام کی آواز کو اگر مضبوطی سے بلند کیا جائے تو حکومت کو بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی پڑتی ہے۔