جرائم

جھارکھنڈ میں امام کی خودکشی، قرض کے بوجھ سے تنگ آ کر اٹھایا دل دہلا دینے والا قدم – سوسائڈ نوٹ میں اہلِ خانہ سے دعا کی اپیل

چائی باسا (جھارکھنڈ)، 21 جون: جھارکھنڈ کے مغربی سنگبھوم ضلع کے چائی باسا شہر میں واقع بڑی بازار کی معروف رضاِ مدینہ مسجد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں مسجد کے امام مولانا شہباز انصاری (عمر 31 سال) نے مبینہ طور پر قرض کے بوجھ سے تنگ آ کر خودکشی کر لی۔ مولانا کی لاش مسجد کی تیسری منزل پر ان کے کمرے میں پھانسی کے پھندے سے لٹکی ہوئی ملی، جس کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا۔

قرض کے بوجھ نے چھین لی زندگی، خودکشی حرام جانتے ہوئے بھی اُٹھایا قدم
امام شہباز انصاری کے کمرے سے ایک سوسائڈ نوٹ بھی برآمد ہوا ہے، جس میں لکھا گیا:

“میں اپنی مرضی سے خودکشی کر رہا ہوں، اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں۔ خودکشی حرام ہے، لیکن میں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ قدم اٹھایا ہے۔ میرا قرض پہاڑ بن چکا ہے، جسے ادا نہیں کر پا رہا ہوں۔ میری والدہ اور میرے دو بچوں کے لیے دعا ضرور کرنا۔”

پولیس نے خط کو ضبط کر لیا ہے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا۔ بعد ازاں، اہل خانہ لاش کو ان کے آبائی گاؤں مدھوپور (ضلع دیوگھر) لے گئے۔

اہلیہ اور بچے جمشیدپور میں مقیم، مسجد میں تنہا مقیم تھے امام
مولانا شہباز گزشتہ چھ مہینوں سے چائی باسا کی اس مسجد میں امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے اور مسجد میں ہی قیام پذیر تھے، جبکہ ان کی اہلیہ اپنے دو بچوں کے ساتھ جمشیدپور میں والدین کے گھر رہتی تھیں۔

موذن نے کمرے میں جا کر دیکھا تو سانسیں تھم گئیں
چہارشنبہ کی صبح تقریباً 9 بجے مسجد کے موذن حسبِ معمول امام صاحب کے کمرے میں گئے تو انہیں پھانسی کے پھندے سے جھولتا پایا۔ فوراً مسجد کے بانی محمد اختر کو اطلاع دی گئی، جنہوں نے مقامی لوگوں اور پولیس کو بھی مطلع کیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور قانونی کارروائی مکمل کی۔

اہلیہ کی آمد پر کہرام، ماحول سوگوار
اسی دوران مولانا کی اہلیہ جمشیدپور سے چائی باسا پہنچیں۔ شوہر کی لاش دیکھتے ہی وہ شدتِ غم سے نڈھال ہو گئیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق، مولانا پچھلے کئی دنوں سے پریشان اور گم سم رہتے تھے، اور انہوں نے فجر کی نماز پڑھانا بھی بند کر دی تھی۔

پوری بستی غم میں ڈوبی، لوگ سکتے میں
اس سانحے نے پورے علاقے کو غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ مسجد اور اطراف کی آبادی سوگوار ہے، اور لوگ دعا گو ہیں کہ اللہ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سوسائڈ نوٹ کی بنیاد پر معاملہ کی گہرائی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس بات کی بھی جانچ ہو رہی ہے کہ مولانا پر کتنا قرض تھا اور وہ کس سے لیا گیا تھا۔

نوٹ: اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا ذہنی دباؤ، مالی پریشانی یا مایوسی کا شکار ہے تو قریبی مددگار ادارے، ماہرینِ نفسیات یا قریبی افراد سے بات کریں۔ زندگی قیمتی ہے، ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!