“صحافیوں پر جھوٹے مقدمے… کیا جمہوریت کی آواز کچلنے کی سازش؟”
پولیس انسپکٹر اشوک پوار کو فوری معطل کرو – مہاراشٹر اسٹیٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا آندولن

جلگاؤں (عقیل خان بیاولی)
آزاد صحافت پر حملہ، حق گوئی کا گلا گھونٹنے کی کوشش اور صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں الجھا کر خاموش کرنے کی سازش کے خلاف جلگاؤں کی سڑکیں آج گواہ بن گئیں۔۔۔ جہاں جمہوریت کے چوتھے ستون کو بچانے کے لیے صحافیوں نے سرفروشی سے آواز بلند کی۔۔
مہاراشٹر اسٹیٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (جلگاؤں ضلع شاخ) نے پاچورہ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر اشوک کچرو پوار کو فوری معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دار احتجاجی جلوس نکالا۔
احتجاج میں ایسوسی ایشن کے ریاستی نائب صدر جناب کشور رائے ساکڑا، شمالی مہاراشٹر صدر بھوونیش دوسانے، رکنِ عاملہ راکیش سوتار اور کندن بیلدار جیسے نڈر و بےباک صحافیوں نے شرکت کی، جن پر پولیس نے جھوٹا ‘بھتہ خوری’ کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
حق گوئی کی سزا؟
ان صحافیوں کا جرم صرف اتنا ہے کہ انہوں نے پاچورہ تعلقہ میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں، جرائم اور غیر اخلاقی کاروبار کے خلاف قلم اٹھائی۔ ان کی تحقیقاتی رپورٹنگ نے ایسے دھندوں پر لگام لگائی، جو بااثر مجرموں اور پولیس افسران کی ملی بھگت سے چل رہے تھے۔
ان دھندوں کی بندش سے ناراض مقامی غنڈہ بھولا عرف شیخَر پاٹل اور پولیس انسپکٹر اشوک پوار نے مبینہ طور پر ساز باز کر کے مذکورہ صحافیوں پر جھوٹا مقدمہ درج کروایا تاکہ انہیں ڈرایا، دبایا اور خاموش کیا جا سکے۔کیا یہ جمہوریت پر حملہ نہیں؟یہ مقدمہ محض چند افراد پر نہیں، بلکہ پورے جمہوری نظام کی آزادی پر حملہ ہے۔صحافت، جمہوریت کاچوتھا ستون ہے، جو قوم کی آنکھ، کان اور زبان کا کام کرتی ہے۔ اگر اس ستون کو جھوٹ،سازش اور سرکاری طاقت کے زور سے ہلانے کی کوشش کی جائے، تو یہ صرف صحافیوں پر ظلم نہیں بلکہ عوام کی آواز کے قتل کے مترادف ہے۔
جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ مقدمہ فوری طور پر واپس نہ لیا گیا اور انسپکٹر اشوک پوار کو معطل نہ کیا گیا، تو پورے مہاراشٹر میں شدید احتجاجی تحریک چھیڑ دی جائے گی جس سے حکومت کی شبیہہ کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔
مطالبات کا خلاصہ۔،جھوٹا مقدمہ فوری واپس لیا جائے
انسپکٹر اشوک پوار کو فوری معطل کیا جائےمجرمانہ ذہنیت رکھنے والے بھولا عرف شیخَر پاٹل پر مکوکا قانون کے تحت سخت کارروائی کر کے ضلع بدر کیا جائے۔آئندہ کسی بھی صحافی پر تحقیقات کے بغیر جھوٹا مقدمہ نہ دائر کیا جائے
اور سب سے اہم: صحافیوں کے تحفظ کا قانون سختی سے نافذ کیا جائے۔
صحافیوں کی یکجہتی: ایک عزم، ایک آواز۔اس احتجاجی مارچ میں صرف جلگاؤں ہی نہیں، بلکہ دھولیہ، نندوربار اور آس پاس کے اضلاع سے بھی صحافی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔نمایاں شخصیات میں
جتندر سنگھ راجپوت (ڈویژنل صدر، ناسک)ابرار مرزا (ریاستی عاملہ رکن)پروفیسر ڈاکٹر وجے گاڈے (شمالی مہاراشٹر نائب صدر)راجندر راجپوت (پرنٹ میڈیا، ناسک ڈویژنل صدر)
ساغر شیلار (رابطہ سربراہ، خاندیش)سنيل بھولے (ضلعی صدر)ایاز محسن، راجندر پاٹل، ونود کولی، بھاگیہ شری پاٹل، امجد شیخ، نورالدین مُللا جی، ایڈوکیٹ واسودیو وارے، گھنشیام پانڈے، یوگیش چودھری شیلش پانڈے اور دیگر سینکڑوں صحافی۔ قلم جھکے گا نہیں!یہ احتجاج صرف سچ کے ساتھ کھڑے ہونے کا مظاہرہ نہیں، بلکہ یہ ایک پیغام ہے —
قلم فروخت نہیں ہوتی، سچ بکتا نہیں، صحافت کا ضمیر ڈرتا نہیں!یہ تحریک صرف ان صحافیوں کے لیے نہیں جن پر مقدمے درج ہوئے، بلکہ ہر اُس آواز کے لیے ہے جو حق کے لیے اٹھتی ہے۔