غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب ۵؍ سال سے کم عمر کے ۳۵۰۰؍ بچے بھوک سے موت کے قریب: سرکاری رپورٹ

غزہ، 6 مئی: اسرائیل کی جانب سے جاری ناکہ بندی کے باعث غزہ پٹی میں انسانی بحران انتہاء کو پہنچ گیا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ۵؍ سال سے کم عمر کے ۳۵۰۰؍ بچے شدید بھکمری کی وجہ سے موت کے قریب ہیں۔ مجموعی طور پر فلسطینی علاقے میں ۲؍ لاکھ ۹۰؍ ہزار بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق، ۷۰؍ ہزار سے زائد بچوں کو غذائی قلت کی شدت کے باعث اسپتالوں میں داخل کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
"اسرائیلی حکومت دانستہ طور پر بھکمری کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، اور عالمی برادری اس مظالم پر شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔”

خوراک کی کمی اور امدادی رکاوٹیں
غزہ میں کام کرنے والی تنظیم آکسفم فوڈ سیکیورٹی کے نمائندہ محمود السقا نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ
"غزہ کو انسانی امداد کی فوری اور بلاروک ٹوک فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے پاس امدادی سامان تو موجود ہے، مگر وہ مصر اور اردن کی سرحدوں پر پھنسا ہوا ہے، جسے ہم غزہ نہیں پہنچا پا رہے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امدادی رسائی جلد نہ دی گئی تو "صورتحال مکمل طور پر تباہ کن رخ اختیار کر سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، خواتین اور بزرگوں کے لیے۔”
عالمی برادری پر سخت تنقید
السقا نے عالمی اداروں اور حکومتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:
"بدقسمتی سے پوری دنیا اس جرم میں شریک ہے۔ خاموشی اور بے عملی بھی شراکت داری ہے۔ اب وقت ہے کہ عالمی برادری صرف تصاویر نہ دیکھے بلکہ عملی قدم اٹھائے۔”
وزارت صحت کی اپیل
فلسطینی وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ
"غزہ کے بچوں کو بھکمری کے دہانے تک لے جانے کی ذمہ داری پوری دنیا پر عائد ہوتی ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف فوری اور موثر اقدام نہ ہوا تو اس کے نتائج ناقابل تلافی ہوں گے۔”