عالمی

غزہ پر اسرائیل کی بدترین بمباری: 80 فلسطینی شہید، 22 بچے شامل، شہادتوں کی تعداد 52,900 سے تجاوز کر گئی

خان یونس میں یورپی اسپتال کو نشانہ، زخمیوں کو نکالنے والوں پر بھی حملہ، عالمی برادری برہم

غزہ، 15 مئی 2025ءاسرائیل کی جانب سے غزہ پر تازہ ترین اور بدترین فضائی حملے میں کم از کم 80 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 22 بچے بھی شامل ہیں۔ صرف شمالی غزہ میں 59 افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ دیگر درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جس سے شہداء کی حقیقی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

خان یونس میں قیامت خیز بمباری منگل کی صبح طلوع فجر سے قبل کیے گئے حملے میں جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیلی فوج نے یورپی اسپتال کے احاطے میں نو بنکر بسٹر بم گرائے۔ حملے اتنے شدید تھے کہ زمین پھٹ گئی اور کئی مقامات پر گاڑیاں زمین میں دھنس گئیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، زخمیوں کو نکالنے والی امدادی ٹیموں پر بھی بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں ہوئیں۔ اسپتال کے قریب کھڑی ایک بس زمین میں دھنس گئی، اور آس پاس کے مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

شہادتوں کی مجموعی تعداد 52,900 سے تجاوز کر گئی گزشتہ سات ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 52,900 سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ لاکھوں افراد بے گھر، زخمی یا نفسیاتی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین حملوں میں کم از کم 125 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حماس کا ردِعمل: ’’عام شہریوں کو مارنا فتح نہیں‘‘ حماس نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ:

"معصوم شہریوں کو قتل کرنا کسی بھی صورت میں فتح یا کامیابی نہیں کہلا سکتا۔ اسرائیل کی یہ بربریت ایک دن عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی۔”

عالمی ردِعمل: امریکہ، روس، چین اور برطانیہ کی مذمت اسرائیلی حملوں پر روس، چین اور برطانیہ نے امریکہ اور اسرائیل کے اُس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کا دعویٰ کیا جا رہا تھا۔ ان ممالک نے غزہ کی ناکہ بندی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو دو ماہ سے جاری ہے۔

ٹرمپ کا سعودی عرب میں بیان: ’’یہ ڈراؤنا خواب ختم ہونا چاہیے‘‘ دوسری جانب سعودی عرب کے دورے پر موجود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ:

"ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ کے عوام بہتر مستقبل کے حقدار ہیں۔ یہ ڈراؤنا خواب اب ختم ہونا چاہیے۔ مجھے جنگیں پسند نہیں، میں امن کا خواہاں ہوں۔”

نتیجہ: دنیا خاموش، غزہ جلتا رہا بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیل کی جارحیت میں کمی کے آثار نہیں۔ اسپتال، اسکول اور پناہ گاہیں اب بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی بار بار کی گئی اپیلیں بھی تاحال بے اثر ثابت ہو رہی ہیں۔ غزہ کے عوام کی فریاد، عالمی ضمیر کے دروازے پر دستک دے رہی ہے — کیا کوئی جاگے گا؟

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!