مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہند-پاک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ٹرمپ کی پیشکش
امریکی صدر نے جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی تعریف کی، کہا: لاکھوں جانیں بچ گئیں، اب امن اور تجارت کو فروغ دینا ہوگا

واشنگٹن / نئی دہلی / اسلام آباد، ١١ مئی — (ایجنسی ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے فیصلے کو "تاریخی اور بہادری بھرا اقدام” قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کی قیادت کی تعریف کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کشمیر مسئلہ کے حل کے لیے ہند-پاک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا: ’’مجھے ہندوستان اور پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل قیادت پر فخر ہے، جنہوں نے حالیہ جارحیت کو روکنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا۔ اگر یہ لڑائی جاری رہتی تو لاکھوں بے گناہ جانوں کا نقصان ہو سکتا تھا۔‘‘
امریکی ثالثی کا دعویٰ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے دونوں ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے لکھا:
’’مجھے خوشی ہے کہ امریکہ اس تاریخی فیصلے میں آپ کی مدد کر پایا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم امن، ترقی اور تجارت کی سمت قدم بڑھائیں۔‘‘ مسئلہ کشمیر پر کھلی پیشکش صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا:
’’میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ مل کر کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہوں۔ دیکھتے ہیں کہ کیا ہم ہزار سال پرانے اس مسئلے کا کوئی پائیدار حل نکال سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ "خدا دونوں ملکوں کی قیادت کو بہتر فیصلے کرنے کی توفیق دے”۔
بھارت کا مؤقف اگرچہ ٹرمپ نے امریکی ثالثی کا دعویٰ کیا ہے، مگر بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت کے ذریعے طے پائی ہے، اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
پاکستان کی تائید دوسری جانب، پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی ثالثی کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ نے امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
تجارتی تعلقات پر توجہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد اب امریکہ ان دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ خطے میں اقتصادی استحکام قائم ہو سکے۔