مہاراشٹرا

مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا، مسلم رہنماؤں نے اجیت پوار سے کی ملاقات، پولیس پر جانبداری کے الزامات

ممبئی، نمائندہ خصوصی / مہاراشٹر میں مساجد پر لگے لاؤڈ اسپیکرز کو بغیر پیشگی اطلاع ہٹانے کی کارروائیوں پر مسلم برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی مسئلے پر گفت و شنید کے لیے منگل کو ممبئی کے سہیا دری گیسٹ ہاؤس میں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی صدارت میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعدد مسلم تنظیموں کے نمائندوں اور اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے شرکت کی۔

 مسلم تنظیموں کے تحفظات:

اجلاس میں شریک مسلم رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ پولیس بغیر نوٹس یا کسی واضح جانچ کے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر زبردستی ہٹا رہی ہے۔ ان کے مطابق عدالت کی ہدایت کے مطابق آواز کی حد کی پیمائش کیے بغیر کارروائی کی جا رہی ہے، جو نہ صرف غیر قانونی بلکہ جانبدارانہ ہے۔

 اجلاس میں شامل اہم شخصیات:

اجلاس میں این سی پی کے نواب ملک، ثناء ملک، کانگریس کے ذیشان صدیقی، سماج وادی پارٹی کے ابو عاصم اعظمی، اے آئی ایم آئی ایم کے وارث پٹھان، اور سدھارتھ کامبلے شامل تھے۔ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل پولیس رشمی شکلا اور ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی بھی موجود تھے۔

 ابو عاصم اعظمی کا الزام:

ایس پی لیڈر ابو عاصم اعظمی نے بی جے پی رہنما کریت سومیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم علاقوں میں پولیس پر دباؤ ڈال کر یکطرفہ کارروائیاں کروا رہے ہیں۔ خاص طور پر گوونڈی جیسے علاقوں میں پولیس کی سخت کارروائیاں ان کی مداخلت کا نتیجہ ہیں۔

 اجیت پوار کا ردعمل:

نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے اجلاس میں تمام فریقوں کی بات سنی اور یقین دہانی کرائی کہ ’’ریاست میں کسی بھی مذہبی طبقے کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ اگر کہیں بھی پولیس کی من مانی یا جانبداری کی شکایت ہوگی تو اس کی مناسب جانچ کی جائے گی۔‘‘

 مسلم رہنماؤں کو اجیت پوار سے اُمید:

اجلاس کے بعد مسلم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مہاراشٹر کی مخلوط حکومت میں اجیت پوار واحد ایسے لیڈر ہیں جن پر مسلم برادری کو اعتماد ہے۔ ان کا ماضی میں حساس معاملات پر معتدل رویہ رہا ہے، اور توقع ہے کہ وہ اس بار بھی ایک متوازن اور منصفانہ موقف اختیار کریں گے۔

 آئندہ کا لائحہ عمل:

ذرائع کے مطابق، اجیت پوار نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے جیسے حساس معاملات میں قانون کی مکمل پیروی کی جائے، اور کسی بھی کارروائی سے قبل نوٹس، آواز کی سطح کی پیمائش اور لائسنس کی جانچ جیسے اصولوں پر سختی سے عمل کیا جائے۔

یہ اجلاس اگرچہ رسمی نوعیت کا تھا، مگر مسلم تنظیموں کو امید ہے کہ یہ ان کے تحفظات دور کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!