قومی

ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی تاریخ طے، 2 مرحلوں میں ہوگی مکمل

آزادی کے بعد 1951 سے 2011 تک 7 بار اور کُل 15 بار مردم شماری کی جا چکی ہے۔ مردم شماری میں اقلیتوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو شمار کیا جاتا ہے، لیکن دیگر ذاتوں کو شمار نہیں کیا جاتا۔

ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری 2 مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔ اس کا پہلا مرحلہ یکم اکتوبر 2026 سے شروع ہوگا، جبکہ دوسرے مرحلے کی شروعات یکم مارچ 2027 سے ہوگی۔ پہلے مرحلہ میں 4 ریاستوں اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، لداخ اور جموں و کشمیر میں ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔ واضح ہو کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار ذات پر مبنی مردم شماری ہونے جا رہی ہے۔ 1931 کے بعد اب تک ہندوستان میں ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہوئی تھی۔ حالانکہ ملک میں ہر 10 سال پر مردم شماری کرائی جاتی ہے۔ 2011 میں آخری بار مردم شماری کرائی گئی تھی۔ اصولاً مردم شماری 2021 میں ہونی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے نہیں ہو سکی۔

اس بار کی ذات پر مبنی مردم شماری میں ڈیجیٹل طریقے کو بھی اپنایا جائے گا۔ ڈیجیٹل استعمال سے وقت کی بچت ہوگی اور درستگی میں بھی اضافہ ہوگا۔ تقریباً 3 سال میں ذات پر مبنی مردم شماری کے عمل کو مکمل کر لیا جائے گا۔ ویسے مردم شماری میں عام طور پر 5 سال کا وقت لگتا تھا۔ ہندوستان کی مردم شماری، مردم شماری ایکٹ 1948 اور مردم شماری قانون 1990 کے دفعات کے تحت کی جاتی ہے۔ 2011 کی مردم شماری 2 مرحلوں میں کی گئی تھی۔ آزادی کے بعد 1951 سے 2011 تک 7 بار اور ہندوستان میں کُل 15 بار مردم شماری کی جا چکی ہے۔ مردم شماری میں اقلیتوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو شمار کیا جاتا ہے، لیکن دیگر ذاتوں کو شمار نہیں کیا جاتا۔

قابل ذکر ہے کہ ملک میں کافی دنوں سے اپوزیشن اور خاص طور سے کانگریس کی جانب سے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ 30 اپریل کو مودی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا اور اب حتمی تاریخ کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد ملک کا سیاسی ڈھانچہ تبدیل ہو جائے گا۔ اس کا براہ راست اثر اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔ اس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ کس اسمبلی اور پارلیمانی حلقہ میں کس ذات کی کتنی آبادی ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کا اثر سیاست پر بھی پڑے گا۔ ساتھ ہی ذات پر مبنی اعداد و شمار آنے کے بعد حکومت پر ریزرویشن کی حد میں اضافے کا دباؤ بھی ہوگا۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!