ایجوکشن

ناندیڑ شہر میں بوگس اسکولوں کی بھرمار، والدین کو ہوشیار رہنے کی ضرورت

ناندیڑشہر میں معصوم بچوں کا مستقبل خطرے میں

  10 جون 2025:ناندیڑ شہر، خاص طور پر پرانے شہر کے علاقوں میں، بوگس (جعلی) اسکولوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان اسکولوں کی نہ کوئی سرکاری منظوری ہے، نہ ہی معیاری تدریسی نظام، لیکن اس کے باوجود یہ اسکول معصوم بچوں کے والدین کو لبھا کر ان کا داخلہ کروا رہے ہیں۔ والدین بغیر کسی تحقیق یا تصدیق کے ان اسکولوں پر بھروسہ کر رہے ہیں، جس کا نتیجہ بعد میں ان کے بچوں کے مستقبل کو تباہ کرنے والا ثابت ہو سکتا ہے۔یہ اسکول نہ صرف تعلیم کے نام پر دھوکہ دے رہے ہیں، بلکہ بعد میں جب والدین کو ان کی اصلیت معلوم ہوتی ہے، تو ٹی سی (ٹرانسفر سرٹیفکیٹ) دلوانے کے نام پر انہیں 15 سے 20 ہزار روپے تک کی فیس وصول کی جاتی ہے۔ کئی والدین اس فریب میں آکر مالی اور ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں۔حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ تمام بوگس ادارے کھلے عام حکومت اور تعلیمی محکمہ کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے برسوں سے چل رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے دھوکہ دہی کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ اور کیا متعلقہ حکام ان اداروں پر نظر رکھتے ہیں یا جان بوجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں؟سماجی حلقوں اور باشعور شہریوں کی جانب سے حکومت اور تعلیمی محکمہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ:ایسے جعلی اسکولوں کی مکمل فہرست تیار کی جائے۔ان کی منظوری اور ریکارڈ کی جانچ کی جائے۔والدین کو آگاہ کرنے کے لیے بیداری مہم چلائی جائے۔اور بوگس اسکول چلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔والدین سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ بچوں کا داخلہ کروانے سے قبل اسکول کی منظوری، اساتذہ کی قابلیت، اور تعلیمی معیار کی مکمل تحقیق کریں تاکہ ان کے بچوں کا قیمتی وقت اور مستقبل محفوظ رہ سکے۔

“کہیں آپ کے بچے کا اسکول بوگس (جعلی) تو نہیں؟ داخلے سے پہلے کاغذات کی مکمل جانچ ضرور کریں!”آج کے دور میں ناندیڑ جیسے شہروں میں کئی ایسے اسکول سرگرم ہیں جو بغیر منظوری کے چل رہے ہیں۔ یہ ادارے تعلیم کے نام پر والدین کو لبھاتے ہیں لیکن درحقیقت نہ ان کے پاس صحیح رجسٹریشن ہوتا ہے، نہ تربیت یافتہ اساتذہ، اور نہ ہی تعلیمی معیار۔ایسے میں والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کے اسکول کے دستاویزات (منظوری، رجسٹریشن، بورڈ سے وابستگی وغیرہ) کی پوری تحقیق اور تصدیق لازمی کریں۔ صرف رنگین اشتہار یا سہولتوں کی باتوں پر بھروسہ نہ کریں۔یاد رکھیں!اگر اسکول بوگس نکلے، تو نہ صرف بچے کا قیمتی وقت برباد ہوگا بلکہ بعد میں اسکول چھوڑنے کے وقت ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (TC) کے لیے بھی ہزاروں روپے بٹورے جا سکتے ہیں۔اپنے بچے کے مستقبل کو محفوظ بنائیں – داخلے سے پہلے تحقیق لازمی ہے۔

والدین ہوشیار رہیں: اسکول مالکان کے جھانسے میں نہ آئیں!آج کل کئی اسکولوں کے منتظمین والدین کو رنگین خواب دکھا کر، بڑی بڑی باتیں کرکے، اور غیر حقیقی وعدے کرکے بچوں کا داخلہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ نہ اسکول کی منظوری ہے، نہ تعلیمی معیار، نہ تجربہ کار اساتذہ، اور نہ ہی بچوں کے مستقبل کی کوئی ضمانت۔والدین سے گزارش ہے کہ کسی بھی اسکول میں داخلہ لینے سے پہلے اس کے کاغذات، منظوری، بورڈ سے وابستگی، اور تعلیمی معیار کی مکمل جانچ کریں۔صرف اشتہارات، اسکول کی عمارت یا کم فیس کی باتوں پر یقین نہ کریں۔اپنے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔یاد رکھیں: ہوشیاری اور تحقیق ہی آپ کے بچے کو ایک محفوظ اور روشن تعلیمی راستہ دے سکتی ہے۔

گھر خریدتے وقت جب ہم پوری جانچ پڑتال کرتے ہیں،تو بچوں کے اسکول کے کاغذات کیوں نہیں دیکھتے؟زیادہ تر لوگ جب گھر یا زمین خریدتے ہیں تو ہر دستاویز کو بہت باریکی سے چیک کرتے ہیں، وکیل سے مشورہ لیتے ہیں، اور قانونی حیثیت کی تصدیق کرتے ہیں۔ لیکن جب بات اپنے بچوں کی تعلیم کی آتی ہے، تو اکثر والدین بغیر کسی تحقیق یا تصدیق کے اسکول میں داخلہ کرا دیتے ہیں۔یہ ایک خطرناک حقیقت ہے کہ بہت سے والدین اسکول کے رجسٹریشن، منظوری، بورڈ کی وابستگی، اور تعلیمی معیار جیسے اہم نکات کی بالکل بھی جانچ نہیں کرتے۔یاد رکھیں:جیسے گھر آپ کی زندگی کی بڑی سرمایہ کاری ہے،ویسے ہی اسکول آپ کے بچے کے مستقبل کی بنیاد ہے۔لہٰذا، اسکول چنتے وقت بھی ویسی ہی باریکی، تحقیق، اور سمجھداری دکھانا نہایت ضروری ہے۔

داخلہ لیتے وقت ان باتوں کا ضرور خیال رکھیں:1. داخلے سے پہلے کاغذات کی جانچ ضروری ہے:والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کا داخلہ کروانے سے پہلے اسکول کے ذمہ داروں سے لازماً یہ دستاویزات طلب کریں –این او سی (No Objection Certificate)بورڈ کی منظوری کا سرٹیفکیٹریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ارادہ نامہ (Letter of Intent)یہ تمام کاغذات اسکول انتظامیہ کے پاس موجود ہیں یا نہیں، اس کی مکمل تصدیق کے بعد ہی بچوں کا داخلہ کرائیں۔2. ریاست میں 1300 غیرقانونی اسکولوں کی نشاندہی:تعلیم کے محکمے نے اب تک ریاست بھر میں تقریباً 1300 غیر رجسٹرڈ اسکولوں کی جانچ کی ہے، جن میں ابتدائی طور پر 800 سے زائد اسکولوں کے کاغذات میں سنگین خامیاں پائی گئی ہیں۔ابھی بھی امکان ہے کہ کئی غیرقانونی اسکول اضلاع میں چل رہے ہوں۔ ایسی صورت میں والدین کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر محکمۂ تعلیم میں شکایت درج کروائیں۔3. فیس کی ادائیگی سے پہلے اسکول کی تصدیق ضروری ہے:اکثر والدین اپنے بچوں کا داخلہ پرائیویٹ اسکولوں میں کرواتے ہیں اور بھاری بھرکم فیس بھی ادا کرتے ہیں، مگر اسکول کی قانونی حیثیت کی تحقیق نہیں کرتے۔حالانکہ کسی بھی چیز کی خریداری کے وقت والدین مکمل چھان بین کرتے ہیں، تو بچوں کے اسکول کے معاملے میں بھی ویسا ہی احتیاط ضروری ہے۔والدین کو چاہیے کہ UID پورٹل پر جا کر اسکول کا رجسٹریشن نمبر چیک کریں۔اس سے یہ پتہ چلے گا کہ اسکول حکومت سے منظور شدہ ہے یا نہیں۔یاد رکھیں: بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے والدین کی ہوشیاری اور ذمہ داری بہت ضروری ہے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!