ناندیڑ میونسپل کارپوریشن کی حلقہ بندی میں سیاسی مداخلت کا خدشہ، اقلیتوں اور دلت بستیوں کی توڑ پھوڑ پر ونجیت بہوجن اگھاڑی کا انتباہ

ناندیڑ، 17 جون 2025 نمائندہ خصوصی: ریاست میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد مقامی خود مختار اداروں کے انتخابات کا راستہ صاف ہو چکا ہے، لیکن ناندیڑ-واگھالا میونسپل کارپوریشن (این ڈبلیو ایم سی) کی حلقہ بندی پر سیاسی مداخلت کے سائے ایک بار پھر منڈلانے لگے ہیں۔ اس سلسلے میں ونجیت بہوجن اگھاڑی کی جانب سے کمشنر و ضلع کلکٹر کو دیے گئے ایک نمائندے میں 2017 کی طرز پر چار رکنی حلقہ بندی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سال 2017 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ریاستی حکومت کی درجہ بندی کے اصولوں اور 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوئے تھے، جس میں شہری آبادی، سماجی طبقات اور عوامی توازن کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ تاہم، جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں، سیاسی مفادات کے تحت اس توازن کو بگاڑنے کی کوششوں پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اقلیتوں اور دلت بستیوں کے مصنوعی تقسیم کا خدشہ نمائندے میں خاص طور پر ناندیڑ کے ایک سابق سیکولر رہنما کا ذکر کیا گیا ہے، جو حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان کی جانب سے ایس سی اور اقلیتی آبادی والی بستیوں کو تقسیم کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ووٹ بینک کو توڑ کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے۔
سخت انتباہ: ممکنہ عوامی ردعمل کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی ونجیت بہوجن اگھاڑی نے اپنے نمائندے میں واضح انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے:
“اگر ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے سیاسی دباؤ میں حلقہ بندی کی گئی، اور ایس سی، ایس ٹی و اقلیتی علاقوں کی توڑ پھوڑ کی گئی، تو ممکنہ طور پر عوام میں شدید ردعمل سامنے آئے گا۔ اس کی مکمل ذمہ داری میونسپل کارپوریشن اور ضلع انتظامیہ پر عائد ہوگی۔”
بڑھتا ہوا سیاسی دباؤ نمائندے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فی الحال شہر میں پانچ ممبران پارلیمنٹ اور دس سے زائد ممبران اسمبلی سرگرم ہیں، جن کے براہ راست یا بالواسطہ دباؤ سے حلقہ بندی متاثر ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وقت پر شفاف اور منصفانہ عمل اپنائے، ورنہ سماجی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
نمائندے پر دستخط کرنے والے نمایاں افراد: فاروق احمد (ریاستی نائب صدر)، شیوا نرنگلے (ضلع صدر)، شیام کامبلے (ضلع جنرل سیکریٹری)، وٹھل گائیکواڑ (شہری صدر)، ایڈوکیٹ شیخ بلال (قانونی مشیر)، امرت نرنگلکر (شہری جنرل سیکریٹری)، کیلاش واگھمارے (ریاستی ترجمان)
ایس ایم بھنڈارے، گوتم دومنے اور سمیک ودیارتھی اگھاڑی کے دیگر عہدیداران۔