اسلامی

نسلوں کا قرآن سے تعلق قائم کرنا خواتینِ اسلام کی اہم ترین ذمہ داری : مولانا سعد عبداللہ ندوی

مکتب حضرت صفیہ نسوان کے جلسے سے معروف عالمِ دین کا خطاب

 

        ناندیڑ: ۳ جون ( نمائندہ) : ” قرآن کی تلاوت عظیم عبادت ہے۔ ہماری دنیوی فلاح اور اخروی نجات کا دار و مدار قرآن مجید کی تلاوت کرنے، اس کو پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے پر ہے۔ مسلمانوں نے جب بھی قرآن مجید سے اپنا رشتہ جوڑا، دنیا میں عزت و سربلندی حاصل کی اور جب قرآن سے دور ہوئے، دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے۔ ماضی میں مسلمان نسلوں کا رشتہ قرآن مجید سے جوڑنے اور جوڑے رکھنے میں کلیدی کردار خواتین نے ہی ادا کیا تھا اور آج بھی خواتین ہی یہ عظیم الشان ذمہ داری ادا کرسکتی ہیں۔” ان خیالات کا اظہار ادارہ دارالسلام ناندیڑ کے صدر مولانا سعد عبداللہ صاحب ندوی نے کیا۔ موصوف محمدیہ کالونی، دولہا شاہ رحمان نگر میں خواتین کی دینی و قرآنی تعلیم کے لیے قائم کیے جارہے مکتب حضرت صفیہ نسوان کے پہلے جلسے میں خواتین اور اہلیانِ بستی سے مخاطب تھے۔
تفصیلات کے مطابق ناندیڑ بلدیہ عظمیٰ کے وزیر آباد زون میں شامل دولہا شاہ رحمان نگر نئی عیدگاہ کے پڑوس میں آباد ہورہی نئی بستی محمدیہ کالونی میں چند سال قبل مسجدِ شاہ ولی اللہ تعمیر کی گئی۔ اس مسجد میں نمازِ جمعہ اور پنچ وقتہ نمازوں کے علاوہ بچوں اور بچیوں کے لیے دینی مکتب بھی چلایا جاتا ہے۔ عرصے سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ بستی کی خواتین کے لیے بھی قرآن مجید اور بنیادی دینی تعلیم کا انتظام ہو۔ اسی ضرورت کے پیشِ نظر ادارہ دارالسلام کی جانب سے مسجدِ شاہ ولی اللہ کے ایک گوشے میں خواتین کے لیے مکتب حضرت صفیہ نسوان قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسجد کے بیرونی صحن کے ایک گوشے میں مکتب کے لیے کشادہ کمرہ تعمیر کیا گیا۔
مکتب میں باقاعدہ تعلیم و تدریس سے قبل خواتین اور اہلیانِ بستی کے لیے ایک شاندار تعارفی جلسہ منعقد کیا گیا۔ ادارہ دارالسلام کے ناظمِ اعلیٰ حافظ و قاری سید نواب صاحب کی زیرِ قیادت اور مسجدِ مقبول سمیرا باغ کے امام و خطیب حافظ محمد امین الدین صاحب کی زیرِ سرپرستی بعد نمازِ ظہر منعقدہ اس جلسے کا افتتاح مسجدِ شاہ ولی اللہ کے امام و خطیب حافظ سید آصف صاحب کی تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوا۔ حافظ اظہر صاحب نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔حافظ ماجد صاحب نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے جلسے کے انعقاد کی غرض و غایت بیان کی۔ آپ نے کہا کہ ہمارے دن کی شروعات لازماً قرآن مجید کی تلاوت سے ہونی چاہیے۔ آپ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلم معاشرے میں گالی گلوج بہت عام ہوگئی ہے۔ بچوں اور بڑوں سب کی گفتگو گالیوں سے بھری ہوتی ہے۔ بچے اپنے بڑوں کی زبان سے ہی گالیاں سن کر انہیں نقل کرتے ہیں۔
جلسے کے لیے تشریف لائے مقررِ خصوصی مولانا سعد عبداللہ صاحب ندوی نے کلیدی خطاب کیا۔ تاریخِ اسلام، تاریخِ اسلاف، ماضی قریب اور عصرِ حاضر کی مثالیں دیتے ہوئے مولانا نے بتایا کہ ہر زمانے میں ایسی خواتین پائی جاتی ہیں جو خود بھی قرآن مجید سے والہانہ وابستگی رکھتی ہیں اور اپنی اولاد کو بھی قرآن مجید سے جوڑتی ہیں۔ ایسی ماؤں کی گود میں ہی عظیم اور عبقری شخصیات پروان چڑھتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج کی خواتین بھی ان مثالوں پر عمل پیرا ہوجائیں۔ خواتین کسی بھی عمر میں قرآن پاک سیکھ سکتی ہیں اور دین کا علم حاصل کرسکتی ہیں حتیٰ کہ حافظہ قرآن بھی بن سکتی ہیں۔ علمِ دین حاصل کرنے میں شرم و جھجک کو آڑے آنے نہیں دینا چاہیے۔ مکتب میں پابندی اور مستقل مزاجی کے ساتھ شرکت کریں۔اسی کے ساتھ مولانا نے خواتین سے چند گذارشات بھی کیں۔ آپ نے کہا کہ خواتین اپنے تعلق کو قرآن مجید سے مضبوط کریں۔ روزانہ تلاوت کا معمول بنائیں۔ اپنے گھر کے ماحول کو دینی بنائیں۔ موبائیل اور ٹی وی کی لعنت سے خود بھی بچیں اور اپنے اہل و عیال کو بھی بچائیں۔ اپنے بچوں اور بچیوں کو دینی مکاتب سے جوڑیں۔ مکاتب آج کے زمانے میں بہت بڑی نعمت ہیں۔ مولانا سعد عبداللہ صاحب کی ہی دعا پر اس جلسے کا اختتام ہوا۔ جلسے میں بستی کی خواتینِ اسلام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مرد حضرات اور بچوں نے بھی علاحدہ نشست گاہ میں شرکت کی۔ تمام شرکا کے لیے طعام کا نظم رکھا گیا تھا۔ اس جلسے کے ساتھ ہی مکتب حضرت صفیہ نسوان میں عالمہ باجی کے ذریعے بستی کی خواتین کی تعلیم و تربیت کا آغاز ہوچکا ہے۔
todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!