“وقف قانون کو ختم کرو” کی گونج کے ساتھ پانچ تجاویز منظور مالیگاؤں میں ۔۔انصاف کی صدا۔
شمالی مہاراشٹر اقلیتی تحفظ کانفرنس میں ہزاروں افراد کی شرکت، جلگاؤں ضلع ایکتا سنگٹھنا کی نمایاں موجودگی

جلگاؤں (عقیل خان بیاولی)
ناسک ضلع کے ملی، قانونی و تعمیری شعور سے مزین شہر مالیگاؤں کی سرزمین پر 22 جون 2025 کو “آؤ! ایک قدم احتیاطی تدابیر کی جانب” کے عنوان سے ایک تاریخ ساز اور جذبہ ایمانی سے لبریز شمالی مہاراشٹر اقلیتی تحفظ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ شام 4 بجے سے رات 10 بجے تک رائل کالج آف فارمیسی کے بوسٹن ہل ریزورٹ کے وسیع و عریض میدان میں منعقدہ اس عظیم الشان اجلاس میں ناسک، احمد نگر، دھولیہ، نندوربار اور جلگاؤں اضلاع کے مختلف تنظیموں کے نمائندوں، دانشوران، قانونی ماہرین، علما کرام، نوجوانوں اور عوام نے زبردست جوش و خروش کے ساتھ
شرکت کی۔
پانچ تاریخی تجاویز کی منظوری ۔
اس کانفرنس میں جلگاؤں ضلع ایکتا سنگھٹنا کے کوآرڈینیٹر فارو ق شیخ نے ملت کی آواز بن کر پانچ اہم تجاویز پیش کیں جنہیں ہزاروں شرکاء نے “اللہ اکبر” کے نعروں کے ساتھ منظور کیا:
1. وقف قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے، کیونکہ یہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔2. مہاراشٹر اسپیشل پبلک سیفٹی بل 2024 واپس لیا جائے، جو اقلیتوں کو نشانہ بناتا ہے۔3. اذان پر لاؤڈ اسپیکر کی پابندی کے فیصلے کو روکا جائے۔4. کسی مسلمان کے کسی غلط فعل پر صرف بھارتی تعزیری قانون کے مطابق کارروائی ہو، اس کے مکان یا دکان پر بلڈوزر نہ چلایا جائے۔5. کسی شخص کے پاس پیدائشی سند نہ ہونے کی صورت میں اسے روہنگیا یا بنگلہ دیشی کہہ کر اس کی توہین نہ کی جائے۔فاروق شیخ نے کہا کہ یہ تمام قوانین نہ صرف ملت اسلامیہ بلکہ جمہوری اقدار کے بھی خلاف ہیں، ان کے خلاف ملک گیر سطح پر شعور بیدار کیا جانا ضروری ہے۔
صدارت اور مہمانانِ خصوصی کا خطاب۔اس روح پرور اور فکری نشست کی صدارت سابق رکن اسمبلی و مراٹھی رکشا کے صدر آصف شیخ رشید
نے کی۔
انہوں نے اپنے پراثر صدارتی خطاب میں کہا:”یہ کانفرنس صرف پانچ اضلاع کی نمائندگی نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر کی اقلیتوں کی آواز ہے۔ ہم ہر گاؤں، بستی اور شہر کے ان افراد تک پہنچیں گے جو اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ ہم مکمل قانونی مدد فراہم کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا: “ڈر کو دلوں سے نکال دو، ہندوستان ہمارا ملک ہے، ہم اس کے شہری ہیں۔”
ماہرین اور دانشوروں کی رہنمائ
اکرم الجبار (ریٹائرڈ انکم ٹیکس کمشنر، پونے): وقف قانون کی خامیوں اور حل پر روشنی
عبدالکریم سالار (ماہر تعلیم) قانونی رہنمائی کی۔سراج شیخ (آرکیٹیکٹ، پونے): مذہبیمقامات اور ٹاؤن پلاننگ ایکٹ کی وضاحت ایڈوکیٹ عظیم خان (مالیگاؤں): پیدائشی سرٹیفکیٹ کے قانونی پہلو پروفیسر (آرکیٹیکٹ کالج پونے) مسجد و مدرسہ کی تعمیراتی منظوری- ڈاکٹر عرفان اجمیری (ممبئی): وقف بورڈ سے متعلق اہم دستاویزات
ایڈوکیٹ شیخ رافع (جلگاؤں): وقف ٹریبونل سے متعلق سوالات و جوابات سید شہزاد حسین (مالیگاؤں): مدارس و مساجد کی آڈٹ رپورٹ۔شاکر شیخ (سماجی کارکن، پونے): لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے قانونی اصول مہمانانِ خصوصی کی زینت، سلیم ملا (پونے)، قاری زین العابدین (احمد نگر)، محمد ہارون (مالیگاؤں)، غفران پوپٹ والے (دھولیہ)، عطاء الحق عتیق (ناسک)، ڈاکٹر اظہر شیخ (نندوربار)، ایڈوکیٹ سیف الدین شیخ، ڈاکٹر جی پی شیخ، مولانا عمر (سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) سمیت درجنوں سرکردہ شخصیات نے اپنے جذباتی اور فکری خیالات سے شرکاء کو
روشناس کرایا۔
جلگاؤں ضلع ایکتا سنگٹھنا کی فعال شرکت جلگاؤں شہر سے مفتی خالد (ضلعی صدر)، حافظ عبدالرزاق پٹیل، مولانا غفران، متین پٹیل، انیس شاہ عارِف دیشمکھ، یوسف پٹھان، قاسم عمر، ندیم ملک، سید عرفان علی، حافظ شہید، رزاق پٹیل، یوسف شاہ، نجم الدین شیخ کے علاوہ فیض پور، ورنگاؤں، چالیسگاؤں، پاچورہ، ایرنڈول اور مکتائی نگر سے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔روحانی، تعمیری، جذباتی فضایہ اجلاس صرف ایک سیاسی یا قانونی مہم نہیں، بلکہ ایک روحانی اور ایمانی بیداری کی تحریک تھی۔ پروگرام کا آغاز قومی ترانے سے ہوا اور ہر خطاب ملت کے وقار، اتحاد، اور آئینی تحفظ کی ایک مضبوط آواز بن کر گونجتا رہا۔
شرکاء کی تعداد اور اثر اس کانفرنس میں اندازاً 2500 تا 2700 افراد نے شرکت کی، جن کی موجودگی نے ثابت کر دیا کہ ملت اپنے تشخص، حقوق اور اداروں کی حفاظت کے لیے بیدار ہے، منظم ہے اور اپنی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔یہ محض ایک کانفرنس نہیں، ایک عہد ہے — آئینی تحفظ، ملی بیداری اور قانونی جدوجہد کا۔