ٹرمپ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے: نیتن یاہو

یروشلم، 12 مئی 2025 – اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، کیونکہ ایسا کرنا اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمان کی خارجہ امور اور سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ آپ مستقبل قریب میں فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں سنیں گے۔ ٹرمپ اس کی منظوری نہیں دیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں یا حوثیوں کے خلاف حملوں کے لیے امریکہ سے اجازت نہیں لیتا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’امریکیوں نے حوثیوں کے خلاف کارروائی کی رضامندی خود ظاہر کی تھی، جب کہ ہم نے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔‘‘
اس موقع پر نیتن یاہو نے میڈیا میں گردش کرنے والی ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ ان کے اور صدر ٹرمپ کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’چینلز پر جو اختلافات کی خبریں دی جا رہی ہیں وہ زیادہ تر سیاسی مقاصد کے لیے ہیں۔‘‘
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں حالیہ دنوں میں کشیدگی بڑھی ہے، خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام، غزہ میں جاری جنگ اور یمن میں حوثی باغیوں سے نمٹنے کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کے مؤقف میں فرق پیدا ہوا ہے۔
امریکی نیوز چینل این بی سی نیوز کے مطابق، ٹرمپ کی حالیہ بیان بازی نے نیتن یاہو کو ناراض کیا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے پر مبہم رائے دی، جس پر نیتن یاہو نے شدید ردِعمل ظاہر کیا۔ ذرائع کے مطابق، امریکی صدر غزہ میں اسرائیل کے ممکنہ نئے حملے پر بھی ناخوش ہیں اور اسے مشرق وسطیٰ میں امن و ترقی کے منصوبوں کے منافی قرار دے چکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے واشنگٹن میں نیتن یاہو کے غصے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے نجی محفلوں میں کہا ہے کہ ’’غزہ پر دوبارہ حملہ ایک بے سود کوشش ہے جو صرف خطے کی تعمیر نو کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔‘‘
(بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ اردو)