عالمی

پونے میں فلسطین حامی کارکنوں پر ہندوتوا ہجوم کا حملہ، پولیس پر جانبداری کا الزام

پونے | نمائندہ خصوصی / پونے کے کاروے نگر علاقے میں فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے طور پر پرامن احتجاج کرنے والے بی ڈی ایس انڈیا اور انڈین پیپل کے کارکنوں پر مبینہ طور پر ہندوتوا نظریے سے وابستہ دائیں بازو کے گروپوں نے حملہ کیا۔ حملے کے دوران کارکنوں کے ساتھ بدتمیزی، مارپیٹ، اور خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کی شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا اور الٹا ان پر ایف آئی آر واپس لینے کا دباؤ ڈالتی رہی۔

پرامن احتجاج پر حملہ بی ڈی ایس انڈیا اور انڈین پیپل کے کارکنان فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف شعور بیدار کرنے کے لیے پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے اور پرامن انداز میں لوگوں کو نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کر رہے تھے۔ اسی دوران ۱۰؍ سے ۱۵؍ افراد پر مشتمل ایک گروپ نے ان پر حملہ کر دیا، اور کچھ دیر بعد مبینہ طور پر بی جے پی لیڈر مہیش پاولے ۵۰؍ سے ۱۰۰؍ افراد کے ہجوم کے ساتھ موقع پر پہنچے اور مزید تشدد کیا۔

خواتین کے ساتھ بدسلوکی، سنگین الزامات بی ڈی ایس کارکنوں کا کہنا ہے کہ خواتین شرکاء پر حملہ کیا گیا، ان کے کپڑے پھاڑ دیئے گئے اور ان کے ساتھ زبانی بدسلوکی کی گئی، یہاں تک کہ انہیں جنسی زیادتی اور قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔

پولیس کا جانبدار رویہ بی ڈی ایس انڈیا نے الزام لگایا کہ جب کارکن شکایت درج کروانے پولیس اسٹیشن پہنچے تو پولیس نے ان کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس مبینہ طور پر بی جے پی رہنماؤں کی حمایت کرتے ہوئے مظاہرین پر شکایت واپس لینے کا دباؤ ڈالتی رہی۔ جب کارکنوں نے ایم ایل سی (میڈیکل لیگل کیس) کے لیے اصرار کیا تو پولیس انہیں ساسون اسپتال لے گئی، لیکن وہاں پہنچ کر پولیس اہلکار موقع سے چلے گئے۔

پرانی شکایت کی عدم موجودگی کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ ۱۱؍ مئی کو دوبارہ شکایت درج کروانے کی کوشش کی گئی تو بتایا گیا کہ پرانی شکایت موجود نہیں۔ مسلسل ۵؍ گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد ہی پولیس نے شکایت درج کی۔

جھوٹے الزامات کی تردید بی ڈی ایس نے واضح طور پر اس دعوے کو مسترد کیا کہ انہوں نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے یا حماس کے نظریے کی حمایت کی۔ انہوں نے بیان میں کہا کہ ’’ہم صرف فلسطینی عوام کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں، جو کسی بھی انسان دوست ضمیر رکھنے والے فرد کا فطری ردعمل ہے۔‘‘

مودی حکومت کی منافقانہ پالیسی پر تنقید بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’یہ پروپیگنڈا جان بوجھ کر پھیلایا جا رہا ہے تاکہ بی جے پی لیڈران مظاہرین پر حملہ کر سکیں۔ یہ مودی حکومت کی دوغلی پالیسی کو بھی بے نقاب کرتا ہے جو عالمی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت ظاہر کرتی ہے، لیکن اندرونِ ملک ان کے حامیوں کو نشانہ بناتی ہے۔‘‘

پی یو سی ایل کی مذمت پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (PUCL)، پونے یونٹ نے اس حملے کو "دائیں بازو کے غنڈوں اور فاشسٹ عناصر کا ناقابل قبول عمل” قرار دیا ہے۔ پی یو سی ایل نے پولیس کی بے عملی پر بھی شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

پونے میں فلسطین حامی کارکنوں پر مبینہ طور پر دائیں بازو کے ہجوم کا حملہ، خواتین سے بدتمیزی، پولیس کی جانبداری اور ایف آئی آر سے انکار، ہندوستان میں شہری آزادیوں اور اظہار رائے کی آزادی پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ بی ڈی ایس انڈیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس غنڈہ گردی کے آگے جھکیں گے نہیں اور اپنی مہم جاری رکھیں گے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!