پہلگام حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہنگامی میٹنگ، پاکستان نے ہندوستان کے رویے پر تشویش ظاہر کی

نیو یارک : پہلگام حملے کے بعد جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ہنگامی میٹنگ بلانے کی اپیل کی، جسے منظور کرتے ہوئے آج ۵ مئی کو نیو یارک میں دوپہر کے وقت بند کمرے میں اہم میٹنگ منعقد کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان نے اس میٹنگ میں ہندوستان کے جارحانہ رویے اور خطے میں بگڑتی صورتحال پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اس وقت 15 رکنی سلامتی کونسل کا ایک غیر مستقل رکن ہے، اور مئی مہینے کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت یونان کے پاس ہے۔
ہندوستان کی سفارتی سرگرمیاں تیز
دوسری طرف، ہندوستان نے بھی اس پیش رفت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اہم سفارتی رابطے شروع کر دیے ہیں۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سلامتی کونسل کے متعدد رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کر کے ہندوستان کے موقف سے انہیں آگاہ کیا۔ ان میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، جنوبی کوریا، ڈنمارک، الجزائر، سیرا لیون، گیانا، سلووانیہ، صومالیہ اور پانامہ شامل ہیں۔
جے شنکر نے یونانی وزیر خارجہ جارج جیرا پیٹریٹس سے بھی گفتگو کی اور کہا:
’’ہماری سیاسی شراکت داری دہشت گردی کے خلاف ہمارے مشترکہ نظریے کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘
یونان نے پہلگام حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کی کسی بھی شکل کی سخت مذمت کرتا ہے۔
’دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری‘ – جے شنکر
ہندوستانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حملے میں ملوث عناصر، ان کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ناگزیر ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین – امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ – ویٹو پاور رکھتے ہیں، جب کہ دیگر دس غیر مستقل اراکین میں پاکستان، یونان، جنوبی کوریا، ڈنمارک، الجزائر، سیرا لیون، گیانا، سلووانیہ، صومالیہ اور پانامہ شامل ہیں۔
عالمی برادری کی نظریں ہنگامی میٹنگ پر
پہلگام حملے اور اس کے بعد کی سفارتی سرگرمیوں کے تناظر میں عالمی برادری کی نظریں آج منعقد ہونے والی ہنگامی میٹنگ پر مرکوز ہیں۔ امکان ہے کہ اس میٹنگ میں دونوں ملکوں کی جانب سے مؤقف رکھا جائے گا اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عالمی رہنما کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔