ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے، اگر اپنائی جائیں صفائی اور احتیاطی تدابیر

ڈینگی کا قومی دن 16 مئی کو جاتا ہے۔ صفائی، پانی جمع نہ ہونے دینا، مکمل لباس پہننا اور مچھر دانی کا استعمال ڈینگی سے بچاؤ کے بنیادی اقدامات ہیں
گرمیوں اور مانسون کے موسم میں ڈینگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ یہ بیماری ایڈیز مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ ڈینگی ایک مہلک وائرس ہے جو تیز بخار، شدید سردرد، جوڑوں میں درد، جلد پر چکّتے اور کمزوری جیسے علامات کا باعث بنتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری خون میں پلیٹلیٹس کی تعداد کم کر کے جان لیوا ہو سکتی ہے۔
ہر سال 16 مئی کو قومی سطح پر ’ڈینگی کے قومی دن‘ کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ عوام میں اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاط کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس موقع پر حکومت اور صحت کے ادارے سخت اقدامات اٹھاتے ہیں تاکہ پانی کے جمع ہونے والے مقامات کو ختم کیا جا سکے اور صفائی کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں تاکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ڈینگی ایک سنجیدہ بیماری ہے لیکن صفائی کے اصولوں کی پابندی سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ ہم سب کو اس دن عہد کرنا چاہیے کہ صاف ماحول اور ہوشیار زندگی اپنائیں گے تاکہ ڈینگی کو شکست دے سکیں۔‘‘
ڈینگی کے مچھر صاف پانی میں پلتے ہیں جیسے کولر، گلدان، ٹینکی یا کوئی بھی کھلا برتن جہاں پانی کھڑا ہو۔ اس لیے گھر اور آس پاس کے علاقے میں پانی جمع ہونے نہ دیں۔ مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے مکمل بازو کے کپڑے پہنیں، مچھر دانی کا استعمال کریں اور مچھر مار سپرے کریں۔
ڈینگی کی علامات مچھر کے کاٹنے کے 4 سے 7 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ اس میں بخار، سردرد، جسم کے جوڑوں میں درد، اور جلد پر چکّتے شامل ہیں۔ کبھی کبھار خون میں پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہو جاتی ہے جس سے خون بہنے کا خطرہ ہوتا ہے، جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈینگی سے متاثرہ مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی، لیموں پانی، ناریل پانی، جوس، سوپ اور دیگر مائع اشیاء کا استعمال کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کوئی دوا نہ لیں۔ عام طور پر بخار اور درد میں آرام کے لیے پیرامیٹامول دیا جاتا ہے۔ مچھر دانی کا استعمال ضروری ہے تاکہ دوبارہ کاٹنے سے بچا جا سکے۔
کچھ لوگ گھریلو نسخے جیسے پپیتے کے پتوں کا رس یا گلوئے کا قہوہ استعمال کرتے ہیں، مگر ان کی مؤثریت کے کوئی یقینی شواہد نہیں ہیں، اس لیے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ ڈینگی کے دوران تلی ہوئی اور بھنی ہوئی غذاؤں سے پرہیز کریں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں تاکہ بیماری کی شدت کم کی جا سکے۔ احتیاطی تدابیر اپنانا اور وقت پر علاج کروانا ہی اس جان لیوا بیماری سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے۔