عالمی

"ڈیٹا جمع کر رہی ہے”…. غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی کمپنی سے متعلق تفصیلات

گزشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں امریکی حمایت یافتہ "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کا عمل افرا تفری کا شکار ہو گیا۔ منگل کی سہ پہر ہزاروں فلسطینی رفح کے مغرب میں اس ادارے کے نئے امدادی مرکز کی طرف اُمڈ آئے، جب کہ اسرائیل نے امداد کی تقسیم کے لیے ایک نیا نظام اپنایا ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 2 مارچ سے عائد سخت محاصرے میں قدرے نرمی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں خوراک، دوا، پانی، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔

عملے کی کمی
بھگدڑ کے واقعے کے بعد "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے کہا کہ امدادی سرگرمیاں دوبارہ معمول پر آ گئی ہیں، تاہم امداد تقسیم کرنے کے لیے تعینات امریکی نجی سیکیورٹی کمپنی "سیف رِچ سولیوشنز” پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، اس کمپنی پر الزام ہے کہ اتنے بڑے اور پیچیدہ مشن کے لیے کمپنی کے عملے کی تعداد اور تیاری پوری نہ تھی۔

سیف رچ سلوشنز کون ہے؟
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحرونوت نے انکشاف کیا ہے کہ "سیف رچ سلوشنز” (SRS) خالصتاً خفیہ عسکری کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔ اس کا کام سڑکوں پر چوکیاں قائم کرنا، اسرائیلی کیمروں، ڈرونز اور سیٹلائٹس سے بصری معلومات جمع کر کے اس کا تجزیہ کرنا، اور حماس کے ارکان یا دیگر مسلح افراد کی شناخت کرنا شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کمپنی کے پاس ایسے انٹیلی جنس آپریشنوں کے لیے ضروری ڈھانچہ موجود نہیں، اور اسے اسرائیلی فوج کی فراہم کردہ معلومات پر انحصار کرنا پڑے گا۔ نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں اس ہفتے شائع ہونے والی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کی اس نئی مہم کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے، جس میں SRS کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، اور اس حقیقت کو چھپانے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔

فوری بھرتی مہم
مذکورہ کمپنیSRS نے حالیہ دنوں میں امریکہ میں فوری بھرتی کی مہم شروع کی ہے تاکہ ایسے افراد کو بھرتی کیا جا سکے جو تصویری تجزیے کے میدان میں انٹیلی جنس کا تجربہ رکھتے ہوں۔ کمپنی کے ایک ملازم نے، جو کہ 2023 کے آخر میں قائم ہونے والی اس کمپنی میں کام کرتا ہے، بتایا کہ یہ کمپنی صرف غزہ میں کام کرتی ہے، اور اس کا کام تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اُس نے کمپنی کے ماحول کو "نئی قائم شدہ کمپنیوں” جیسا قرار دیا، جو کہ ایسی حساس اور خطرناک ذمہ داریوں والی کمپنی کے لیے ایک غیر معمولی بیان ہے۔

ملازم نے مزید کہا "ہم امداد رسانی اور لوجسٹک معاونت پر توجہ دے رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے مختلف پہلوؤں پر بھی … جیسے یہ یقینی بنانا کہ حماس مخصوص علاقوں میں اسلحہ اسمگل نہ کرے۔”کمپنی نے پہلے ہی اپنے کچھ ملازمین اسرائیل بھیج دیے ہیں اور درجنوں مزید کی فوری بھرتی کا عمل جاری ہے، تاکہ انھیں جلد از جلد غزہ بھیجا جا سکے۔

27 مئی 2025 کو رفح، جنوبی غزہ میں امداد کی تقسیم کا ایک منظر (ایسوسی ایٹڈ پریس)27 مئی 2025 کو رفح، جنوبی غزہ میں امداد کی تقسیم کا ایک منظر (ایسوسی ایٹڈ پریس)

بھرتی کی شرائط
اشتہارات کے مطابق، امیدواروں کا امریکی شہری ہونا لازمی ہے، انھیں تین ماہ کے لیے تعیناتی قبول کرنا ہوگی (جسے چھ ماہ تک بڑھایا جا سکتا ہے)، اور ان کے پاس انٹیلی جنس یا جنگی یونٹوں میں سابقہ تجربہ ہونا چاہیے۔

زیادہ تر بھرتی کیے گئے افراد یا تو غزہ کے اندر، یا پھر بئر سبع، عسقلان، کرم ابو سالم، یا اشدود جیسے اسرائیلی شہروں میں موجود مراکز سے کام کریں گے۔ ہر داخلے اور اخراج کے لیے سخت سیکیورٹی کا بندوبست سابقہ فوجی عملے کے ذریعے کیا جائے گا۔

سابقہ فوجی اور انٹیلی جنس افسران
ایک ذریعے نے بتایا کہ "ہماری اکثریت نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA)، سی آئی اے، یا انٹیلی جنس کے سابق تجزیہ کاروں یا سابق فوجیوں پر مشتمل ہے”۔ تاہم تنخواہ کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن متعدد بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق، غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے دوران SRS کے عملے کو روزانہ تقریباً 1000 امریکی ڈالر دیے جا رہے تھے۔

"غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” پر تنقید
سیف رچ سلوشنز ((SRS کمپنی غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF) کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن ایک غیر معروف سوئس غیر منافع بخش تنظیم ہے، جسے انسانی امداد کے کسی سابقہ تجربے کے بغیر اسرائیل اور امریکہ کی حمایت سے غزہ میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ، متعدد غیرملکی حکومتیں، اور بین الاقوامی امدادی ادارے اس کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے گزشتہ روز امدادی مرکز پر لوگوں کے ہجوم کی مناظر کو "دل خراش” قرار دیا۔
اس سلسلے میں "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن ” پر سب سے بڑی تنقید یہ کی گئی ہے کہ اس نے امدادی مراکز کے لیے "محفوظ مقامات” کے انتخاب میں سنگین غلطیاں کی ہیں۔ اس لیے کہ اس سے مجبوراً لوگوں کو اپنی جان جوکھم میں ڈال کر ان جگہوں تک آنا پڑا … جو دیگر امدادی تنظیموں کے مطابق انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

غیر سرکاری تنظیم "ایکشن ایڈ” سمیت کئی اداروں نے کہا کہ "اگر امداد مسلسل تشدد پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال ہو تو یہ درحقیقت امداد نہیں، بلکہ فوجی حکمت عملی کی پردہ پوشی کے لیے انسانی بہانہ ہے۔”

ادھر غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے وضاحت دی ہے کہ امدادی مرکز پر لوگوں کی تعداد ایک وقت میں اتنی زیادہ ہو گئی تھی کہ اُن کے عملے کو پیچھے ہٹنا پڑا، تاکہ لوگوں کو محفوظ انداز میں امداد حاصل کرنے اور تقسیم کو ممکن بنانے کا موقع دیا جا سکے اور کسی قسم کی چوٹ سے بچا جا سکے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!