کرناٹک میں فلم ’’ٹھگ لائف‘‘ پر پابندی: سپریم کورٹ کی سخت سرزنش، آزادیٔ اظہار اور قانون کی حکمرانی پر زور

نئی دہلی، نمائندہ خصوصی: 17 جون /تمل اداکار کمل ہاسن کی فلم ’’ٹھگ لائف‘‘ پر کرناٹک میں عائد پابندی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے منگل کو کرناٹک ہائی کورٹ اور احتجاجی گروہوں دونوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ عدالتِ عظمیٰ نے واضح کیا کہ قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنا ناگزیر ہے اور کسی بھی فلم کی نمائش پر غنڈہ گردی کے زور پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
جسٹس اجول بھویان اور جسٹس منموہن پر مشتمل بنچ نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ بعض عناصر نے کمل ہاسن کے بیان پر ردعمل کے طور پر تھیٹروں کو جلانے کی دھمکیاں دی ہیں۔ عدالت نے کہا:
“اگر کسی نے کوئی متنازع بات کہی ہے تو جواب دلیل سے دیں، نہ کہ تشدد یا دھمکیوں سے۔”
ہائی کورٹ کی معافی کی تجویز پر اعتراض
سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کی اس تجویز پر بھی تنقید کی جس میں کمل ہاسن کو کنڑ زبان سے متعلق بیان پر معافی مانگنے کو کہا گیا تھا۔ عدالت نے کہا:
“معافی کا مطالبہ کرنا ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ اظہارِ رائے کی آزادی کا احترام ضروری ہے۔”
حکومت سے وضاحت طلب عدالت نے کرناٹک حکومت کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالت کو آگاہ کرے کہ آیا فلم کو ریاست میں ریلیز کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے نشاندہی کی کہ جب ایک فلم کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (CBFC) کی منظوری مل چکی ہو، تو اسے کسی ریاست میں روکنے کا جواز نہیں بنتا۔
فلم کا پس منظر منی رتنم کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’’ٹھگ لائف‘‘، ۵ جون کو ملک بھر میں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم 1987 کی مشہور فلم ’’نائکن‘‘ کے بعد کمل ہاسن اور منی رتنم کے درمیان دوبارہ اشتراک کا نتیجہ ہے۔ تاہم، ۷۰ سالہ اداکار کے ایک بیان — جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “کنڑ زبان، تمل زبان سے پیدا ہوئی ہے” — نے تنازع کھڑا کر دیا، جس کے بعد فلم کو کرناٹک میں ریلیز نہیں ہونے دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا پیغام سپریم کورٹ نے زور دیا کہ علمی اختلافات کو دلیل سے حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ دباؤ یا تشدد سے۔ عدالت نے کہا کہ “غنڈہ عناصر یہ طے نہیں کریں گے کہ عوام کیا دیکھیں گے۔”
کیس کی آئندہ سماعت جمعرات کو ہوگی، جس میں کرناٹک حکومت کی جانب سے موقف پیش کیا جائے گا۔