قومی

کرنل صوفیہ قریشی پر توہین آمیز تبصرہ: ہائی کورٹ کے سخت حکم پر بی جے پی وزیر وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج

بھوپال / اندور، 14 مئی 2025مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ ایک عوامی جلسے کے دوران خاتون فوجی افسر کرنل صوفیہ قریشی پر توہین آمیز اور غیر مہذب تبصرہ کرنے کے بعد عدالتی کارروائی کی زد میں آ گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس بیان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی پولیس کو 4 گھنٹوں میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس اتُل شری دھرن کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے کہا کہ یہ بیان قومی یکجہتی، آئینی اقدار اور خواتین کی حرمت کے خلاف ہے۔ عدالت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے مان پور تھانے میں وزیر کے خلاف بھارتی فوجداری قانون (بی این ایس) کی دفعات 152، 196(1)(بی)، اور 197(1)(سی) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ وجے شاہ نے مؤ میں ایک عوامی جلسے میں بغیر نام لیے کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں کہا تھا:
"جنہوں نے ہماری بیٹیوں کو بیوہ کیا، ہم نے ان کی بہن بھیج کر ان کی ایسی تیسی کر دی۔”
یہ بیان نہ صرف صنفی تعصب اور نفرت پر مبنی تھا بلکہ فوج جیسے حساس ادارے کی پیشہ ورانہ شبیہ کو بھی مجروح کرتا ہے۔

عدالتی کارروائی کے بعد، وزیر وجے شاہ نے ایک ٹی وی چینل پر گفتگو میں معذرت کرتے ہوئے کہا:
"میں خواب میں بھی کرنل صوفیہ کے خلاف کچھ نہیں سوچ سکتا۔ اگر جوش میں کچھ کہہ گیا تو معذرت چاہتا ہوں۔”
مگر ناقدین کے مطابق یہ معافی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے اور اس سے بیان کی سنگینی کم نہیں ہوتی۔

دوسری جانب ریاستی حکومت نے بھی عدالتی حکم پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر کے خلاف آئینی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کے دفتر نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "عدالت کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔”

سوال باقی ہے: کیا صرف معافی کافی ہے؟
یہ واقعہ کئی سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کیا ایسے شخص کو وزارتی عہدے پر برقرار رکھا جانا چاہیے جو ملک کی فوج، خواتین کی حرمت اور آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرے؟
معذرت ایک سیاسی مجبوری ہو سکتی ہے، مگر مثال قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ تاکہ آئندہ کوئی عوامی نمائندہ ایسی جرات نہ کرے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!