وقف قوانین کے خلاف معصوم واڑی کے معصومین کی پرعزم انسانی زنجیر: جلگاؤں میں پُرامن اور باوقار احتجاج کی مثال۔

جلگاؤں (عقیل خان بیاولی)
ملک بھر میں نافذ کردہ نئے وقف قوانین کے خلاف جلگاؤں شہر میں ایک ایسا احتجاج دیکھنے میں آیا جو اپنی معصومیت، روحانیت اور پرامن مزاج کے باعث دلوں کو جھنجھوڑ دینے والا تھا۔ محلہ "معصوم واڈی” میں واقع مسجد ابو بکر کے صحن میں دینی مدارس کے ننھے بچوں نے انسانی زنجیر بنا کر حکومت کی بے حسی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔یہ مناظر نہ صرف دل کو چھو لینے والے تھے بلکہ ایک پراثر پیغام بھی دے رہے تھے کہ،”وقف ہماری امانت ہے، مداخلت بند کرو!”، "ہم مدارس کی حفاظت کے لیے بیدار ہیں!”، "وقف املاک پر سرکاری قبضہ نا منظور!”۔ ننھے ہاتھوں میں اٹھے بینرز اور تختیاں گویا امت کے جذبات کی ترجمانی کر رہی تھیں۔
یہ پُرامن احتجاج مکمل طور پر آئینی دائرے میں رہ کر نہایت نظم و ضبط اور وقار کے ساتھ انجام پایا۔ مدارس کے معلمین، ٹرسٹیز اور سماجی کارکنان نے بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس پیغام کو عام کیا کہ وقف کی حفاظت صرف بڑوں ہی نہیں بلکہ ہر فرد کا دینی و سماجی فریضہ ہے۔وقف بچاؤ کمیٹی کے کنوینر فاروق شیخ نے جذباتی انداز میں کہا: "جب معصوم بچوں تک کو وقف قوانین میں ہو رہے ناانصافی کی سمجھ آ چکی ہے تو اب خاموشی کا کوئی جواز باقی نہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وقف املاک کے متعلق قوانین پر فوری نظرثانی کی جائے اور مسلمانوں کے مذہبی، تعلیمی اور سماجی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
"یہ احتجاج ایک تحریک کا پیش خیمہ ثابت ہوا جسے عوامی سطح پر زبردست حمایت حاصل ہوئی۔ والدین، معزز شہریوں اور علاقے کے ذمہ دار افراد نے اس قدم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "یہ صرف بچوں کی آواز نہیں بلکہ پوری قوم کا نعرہ ہے۔ ہم اپنی مذہبی، ثقافتی اور دینی وراثت کی حفاظت کے لیے ہر سطح پر آئینی جدو جہد جاری رکھیں گے۔”اس موقع پر وقف بچاؤ کمیٹی کے عہدیداران و ممتاز سماجی شخصیات جن میں حافظ عبد الرحیم، حافظ عمران کاکر، مولانا غفران، حافظ وسیم پٹیل، اقبال شیخ، شیخ محمود سر، ادریس شیخ و دیگر معززین نے شرکت کی۔
یہ پُرامن احتجاج اس امر کی زندہ مثال بن کر ابھرا کہ مسلمان قوم کا ہر فرد، خواہ وہ بچہ ہو یا بزرگ، مرد ہو یا عورت، اپنے دینی و تعلیمی اداروں اور وقف املاک کی حفاظت کے لیے بیدار ہے اور آئینی حدود میں رہ کر حق و انصاف کی جد وجہد میں سر گرم عمل ہے۔اس قبل خواتین کی انسانی زنجیر احتجاج کر چکی ہے اور سلسلہ منصوبہ بند طریقہ سے جاری ہے ۔