عالمی

معروف عالم دین مولانا غلام محمد وستانوی کا انتقال، علمی و دینی حلقوں میں غم کی لہر

اکل کوا، مہاراشٹر (4 مئی) – معروف عالم دین، مصلح اور جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا (مہاراشٹر) کے بانی و مہتمم حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ آج ۷۵ برس کی عمر میں انتقال فرما گئے۔ ان کے انتقال سے علمی و دینی دنیا میں ایک بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے جسے طویل عرصے تک پُر نہیں کیا جا سکے گا۔

علمی خدمات اور کارنامے:

مولانا وستانوی نے دین و دنیا کے امتزاج کے ساتھ ایک منفرد تعلیمی ماڈل پیش کیا۔ انہوں نے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کی بنیاد رکھی، جس کے تحت ہندوستان کے اقلیتی طبقے کے زیرِ انتظام پہلا ایم سی آئی تسلیم شدہ میڈیکل کالج بھی قائم کیا گیا — جو ان کی دور اندیشی اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ فکر کا مظہر ہے۔

سال ۲۰۱۱ء میں انہوں نے دارالعلوم دیوبند جیسے عظیم ادارے کی بھی مختصر مدت کے لیے مہتمم کی حیثیت سے خدمت انجام دی، جہاں ان کی قیادت اور فہم و فراست نے نمایاں اثرات چھوڑے۔

تعلیمی سفر:

حضرت وستانویؒ کا تعلق ضلع سورت (گجرات) کے وستان گاؤں سے تھا، جہاں وہ یکم جون ۱۹۵۰ء کو پیدا ہوئے۔ ان کی علمی پیاس نے انہیں دارالعلوم فلاح دارین (ترکیسر) اور بعد ازاں مظاہر علوم، سہارنپور تک پہنچایا۔ ان کے ممتاز اساتذہ میں مولانا یونس جونپوریؒ اور مولانا صدیق احمد باندویؒ جیسے جلیل القدر علماء شامل تھے، جن سے انہوں نے علم و تربیت کا گراں قدر خزانہ حاصل کیا۔

خراج عقیدت:

مولانا وستانویؒ کی وفات پر ملک بھر کے علمی، تعلیمی اور دینی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ علما، طلبہ، اور ان کے شاگردان ان کی تعلیمی خدمات، اصلاحی کاوشوں اور اعتدال پسند دینی فکر کو دیر تک یاد رکھیں گے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!