مہاراشٹرا

حافظ التفات احمد اعظمی ایک مخیر اور دردمند انسان تھے مولانا محمد عارف عمری

ممبئی /4 مئی پچھلے دنوں اعظم گڑھ کے ایک نامور تاجر حافظ التفات احمد نے طویل علالت کے بعد لکھنؤ میں داعی اجل کو لبیک کہا
انا للہ وانا الیہ راجعون
حافظ التفات احمد نے ابتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اور بیت العلوم پر حاصل کی اور بالکل نوعمری میں ممبئی آگئے، حافظ صاحب نے نہایت پرمشقت دور سے اپنی زندگی کا آغاز کیا اور کچھ ہی دنوں میں وہ ایک کامیاب تاجر ہوگئے، ان کی تجارت کا دائرہ ممبئی، لکھنؤ اور اعظم گڑھ تک وسیع ہوگیا،
حافظ التفات احمد کا ممبئی میں پہلا پڑاؤ مدنپورہ میں ہوا تھا، اس مناسبت سے "جبارل ایجوکیشن ٹرسٹ” مدنپورہ کے صدر جناب ایڈووکیٹ زبیر اعظمی نے ایک تعزیتی نشست رکھی جس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عارف عمری نے کہا کہ
حافظ التفات احمد کے اندر دو نمایاں خوبیاں تھیں، ایک یہ کہ وہ صلہ رحمی کا حق ادا کرتے تھے، اپنے اساتذہ اور متعلقین سے ہمیشہ ربط رکھتے اور ان کی خاموش مدد بھی کیا کرتے تھے،
دوسرے یہ کہ مرحوم مدارس دینیہ سے بہت تعلق رکھتے تھے، بلا تفریق مسلک و مشرب ملک کے اداروں کی امداد کیا کرتے تھے
اس تعزیتی جلسہ کی نظامت سعید خان نے کی، رئیس احمد، فرید خان، عبید احمد اور ممبر اسمبلی جناب رئیس شیخ وغیرہ نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا،
جناب اسلم نے حافظ التفات صاحب کی ایک بائیوگرافی مرتب کی ہے جس کے ہندی ایڈیشن کا اجراء حافظ التفات احمد کے بھتیجے نسیم احمد، شہبازصدیقی اور جناب منا صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا
مولانا محمد عارف عمری کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!