مدارس کے 178؍ طلبہ کی ایس ایس سی امتحان میں شاندار کامیابی
دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم میں بھی نمایاں کارکردگی، طلبہ کی محنت اور اداروں کی رہنمائی رنگ لائی

ممبئی، 15؍ مئی شہر ممبئی اور مضافات کے مختلف ۱۰؍ سے زائد دینی اداروں کے ۱۷۸؍ طلبہ نے ایس ایس سی (دسویں جماعت) کے امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم میں توازن ممکن ہے۔ ان کامیاب طلبہ میں نہ صرف حفاظِ قرآن اور عالمیت کے طلبہ شامل ہیں بلکہ ایسے بھی کئی طلبہ ہیں جنہوں نے ۲۰؍ سے ۲۵؍ پارے حفظ کیے ہوئے ہیں۔
ادارہ وار کامیابی کی تفصیل
جامعہ عربیہ معراج العلوم (چیتا کیمپ)
شہر میں سب سے زیادہ کامیاب طلبہ اسی ادارے سے سامنے آئے ہیں، جہاں سے ۷۵؍ طلبہ نے ایس ایس سی کامیابی حاصل کی۔ ادارہ کے سربراہ مولانا محمد زاہد قاسمی کے مطابق ان میں ۳۳ حفاظ، ۱۸ عربی درجات کے طلبہ اور ۲۴؍ طلبہ وہ ہیں جنہوں نے ۱۵؍ سے ۲۰؍ پارے حفظ کیے ہیں۔ یہ جامعہ کا تیسرا بیچ تھا اور طلبہ نے آئیڈیل ہائی اسکول و آزاد ہائی اسکول میں بھی تعلیم حاصل کی۔
دارالعلوم محبوب سبحانی (کرلا)
یہاں سے ۲۸؍ طلبہ نے کامیابی حاصل کی، جنہوں نے کرلا اور ناگپاڑہ میں چلنے والی نائٹ اسکولوں سے استفادہ کیا۔ طلبہ حفظ اور عالمیت کے ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔
دارالعلوم امدادیہ (چونا بھٹی)
ادارہ کے ٹرسٹی مولانا محمود خان دریابادی کے مطابق یہاں سے ۶؍ طلبہ نے کامیابی حاصل کی۔ ان کی عصری تعلیم کا ذریعہ بھی ناگپاڑہ نائٹ اسکول رہا۔
دارالعلوم محمدیہ
اس ادارے کے ۳؍ طلبہ نے نمایاں نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔
جامعہ رحمانیہ و تحفیظ القرآن (مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ)
ادارے کے سربراہ مولانا الطاف رحمانی نے بتایا کہ ۱۷؍ طلبہ اور ۶؍ طالبات نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔
مدرسہ اشرف العلوم (نالاسوپارہ)
ادارہ کے نگران اور سابق ڈپٹی میئر صغیر ڈانگے کے مطابق یہاں سے ۲۲؍ طلبہ کامیاب ہوئے، جن میں ۸؍ حفظ کے اور ۱۴؍ عالمیت کے طلبہ شامل ہیں۔ طلبہ ضلع پریشد ہائی اسکول (مدرسے کی عمارت میں قائم) سے عصری تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہ چوتھا بیچ تھا۔
جامعۃ الابرار (وسئی)
ادارہ کے مہتمم مولانا شمیم اختر ندوی کے مطابق ۸؍ طلبہ نے ایس ایس سی میں کامیابی حاصل کی، جو اس ادارے کا تیسرا بیچ تھا۔
دینی اداروں کی کاوشیں قابلِ ستائش
نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے دینی اداروں کے ذمہ داران نے کہا کہ:
"ایسی تعلیمی ترتیب بنائی گئی ہے جس سے دینی اور عصری علوم کے درمیان توازن قائم رکھا جا سکے۔ طلبہ کی محنت اور اساتذہ کی رہنمائی نے یہ نتیجہ ممکن بنایا ہے۔”
اداروں نے آئندہ سال مزید بہتر نتائج کے حصول کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کو ہمہ جہت ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی مخلص کوششیں جاری رہیں گی۔