قومی

وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت 20 مئی تک ملتوی، منگل کو صرف عبوری راحت پر ہوگا غور

مرکزی حکومت نے موجودہ حالت برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی، 1995ء کے قانون پر سماعت سے انکار

نئی دہلی، 14 مئی 2025ء سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025ء کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت 20 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ آئندہ سماعت کے دوران صرف عبوری راحت کے مسئلے پر غور کیا جائے گا، جب کہ 1995 کے اصل وقف قانون کے التزامات کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت نہیں ہوگی۔

سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت معاملے میں موجودہ حالت کو برقرار رکھے گی اور کسی بھی وقف جائیداد کو، بشمول وقف بائی یوزر کے تحت قائم اثاثوں کے، ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں صرف 2025 کے ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر غور کرے گی، 1995 کے وقف قانون کو چیلنج کرنے والی کسی نئی عرضی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

درخواست گزاروں اور حکومت سے تحریری نوٹس طلب
عدالت نے وقف قانون کو چیلنج کرنے والے وکلاء، بشمول سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، اور مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے تشار مہتہ کو پیر تک تحریری نوٹس جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔

چیف جسٹس گوائی نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا: "منگل کے روز ہم صرف عبوری راحت کے مسئلے پر غور کریں گے۔” وقف املاک پر کسی اقدام سے اجتناب
اس سے قبل، 17 اپریل کو سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت دی تھی کہ وہ 5 مئی تک کسی بھی وقف جائیداد کو ڈی نوٹیفائی نہ کرے اور نہ ہی مرکزی وقف کونسل یا ریاستی وقف بورڈز میں کوئی نئی تقرری کرے۔سالیسٹر جنرل نے اس ہدایت کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی طرف سے اس پالیسی کو برقرار رکھا جائے گا۔

نئے چیف جسٹس کی زیرِ صدارت پہلی سماعت یہ سماعت نئے چیف جسٹس بھوشن رام کرشن گوائی کی صدارت میں ہوئی، جو جسٹس سنجیو کھنہ کے سبکدوش ہونے کے بعد عہدہ سنبھال چکے ہیں۔ سابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں اس سے پہلے وقف ترمیمی قانون پر سماعت ہو رہی تھی۔

بینچ کا سخت موقف: "ہر کوئی اس میں کودنے کی کوشش نہ کرے”عدالت نے یہ واضح کیا کہ صرف اس وجہ سے کہ ترمیمی قانون کو چیلنج کیا گیا ہے، کوئی دوسرا شخص 1995 کے قانون کو بھی چیلنج کرنے کی آڑ میں عدالت نہ آئے۔ بنچ نے زبانی تبصرے میں کہا:

"ہم ایسی کوئی عرضی قبول نہیں کریں گے جس میں 1995 کے وقف قانون پر روک لگانے کی گزارش کی گئی ہو۔”

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!