ریلوے پولیس چوروں کے ساتھ ملی بھگت؟
سی سی ٹی وی میں قید ہونے کے باوجود پندرہ دن سے چور گرفتار نہ ہو سکے، صحافی کا موبائل غائب

ناندیڑ نمائندہ: ناندیڑ کے حجور صاحب ریلوے اسٹیشن پر خبر جمع کرتے وقت ایک نیوز چینل کے صحافی کا قیمتی موبائل فون ایک چور نے پلک جھپکتے ہی چُرا لیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پورا واقعہ ریلوے اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہونے کے باوجود پندرہ دن گزر جانے کے بعد بھی چور گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ اس سے یہ سوال اُٹھ رہا ہے کہ کہیں ریلوے پولیس چوروں کو پشت پناہی تو نہیں دے رہی؟
واقعے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ پندرہ دن قبل ایک مقامی نیوز چینل کے صحافی حجور صاحب ناندیڑ ریلوے اسٹیشن پر رپورٹنگ کے لیے گئے تھے۔ انہوں نے اپنا موبائل فون پلیٹ فارم نمبر چار پر چارجنگ کے لیے لگایا تھا، جسے چند لمحوں میں ایک چور نے موقع کا فائدہ اُٹھا کر چرا لیا۔ چور اور اس کی ٹولی کی حرکتیں سی سی ٹی وی کیمروں میں صاف دیکھی جا سکتی ہیں۔
صحافی نے اس واردات کی باقاعدہ شکایت ریلوے پولیس میں درج کرائی، لیکن پولیس نے ابھی تک نہ چور کو پکڑا اور نہ ہی موبائل بازیاب کیا۔ اطلاع کے مطابق چوروں کو پہچاننے والی ایک خاتون کی بھی شناخت ہوئی ہے، جو نشے کی حالت میں ریلوے اسٹیشن کے آس پاس ہی پائی جاتی ہے۔ ریلوے پولیس کا کہنا ہے کہ ’’نشہ اترنے کے بعد ہم اس سے پوچھ گچھ کریں گے‘‘ – اس رویے سے پولیس کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔
صحافی کا کہنا ہے کہ جب ایک صحافی، جو کہ جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے، خود محفوظ نہیں، تو عام شہریوں اور روزمرہ کے ریلوے مسافروں کا کیا حال ہوتا ہوگا؟ روزانہ ہزاروں روپے کی قیمتی اشیاء چور اُڑا لے جاتے ہیں، جبکہ ریلوے پولیس تماشائی بنی رہتی ہے۔ وہ صرف دکھاوے کے لیے تفتیش کرتی ہے اور چوروں کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔
عوامی حلقوں میں یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ پولیس اور چوروں کے درمیان ملی بھگت ہے، اور چوری شدہ اشیاء کو خریدنے والوں کے ذریعے پولیس اپنا "حصہ” وصول کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں جرائم کا منظم کاروبار ریلوے اسٹیشن پر پروان چڑھ رہا ہے۔
اب عوام اور صحافتی تنظیموں کی طرف سے مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ اعلیٰ افسران ناندیڑ ریلوے اسٹیشن پر ہوئی چوریوں، کی گئی ریکوری، گرفتار چوروں اور جاری تفتیش کی مکمل جانچ کریں اور سخت کارروائی کریں۔