عالمی

امریکی حمایت یافتہ غزہ امدادی ماڈل ‘وسائل کا ضیاع، مظالم سے توجہ ہٹا’ رہا ہے: سربراہ انروا

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی انروا کے سربراہ نے بدھ کو غزہ میں امریکی حمایت یافتہ امدادی ماڈل پر تنقید کی ہے۔ ان کا یہ بیان جنگ زدہ علاقے میں امداد کی تقسیم کے دوران افراتفری کے ایک دن بعد سامنے آیا۔

امریکہ نے اقوامِ متحدہ کو ایک طرف کرتے ہوئے مئی کے اوائل میں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیل نے جی ایچ ایف کی کوششوں میں سہولت فراہم کی اور کہا ہے کہ یہ ماڈل امداد کو حماس کے ہاتھوں میں جانے سے روکتا ہے۔

اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ منگل کو افراتفری کے مناظر دیکھنے کو ملے جب ہزاروں فلسطینی جنوبی غزہ کے رفح میں جی ایچ ایف کے تقسیمی مرکز میں پہنچ گئے۔

انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے جاپان میں کہا، "ہم نے کل کھانے کے لیے بے چین اور بھوکے لوگوں کی چونکا دینے والی تصاویر دیکھیں جو باڑیں دھکیل رہے تھے۔ یہ منظر افراتفری والا، ہتک آمیز اور غیر محفوظ تھا۔”

انہوں نے کہا، "میرے خیال میں یہ وسائل کا ضیاع اور مظالم سے توجہ ہٹانے والی بات ہے۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی امداد کی تقسیم کا ایک ایسا نظام موجود ہے جو اس مقصد کے لیے موزوں ہے۔ دریں اثناء آہستہ آہستہ قحط آ رہا ہے اس لیے انسانی (کام) کو اب اپنا جان بچانے والا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔”

‘کامیابی’

علاقے پر مکمل امدادی ناکہ بندی کے نتیجے میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔ اس پابندی میں جزوی نرمی کرنے کے بعد منگل کو افراتفری کے یہ مناظر دیکھنے میں آئے۔

بعد ازاں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے مرکز پر "لمحاتی طور پر صورتِ حال بےقابو ہو جانے” کا اعتراف کیا لیکن ایک سینئر فوجی اہلکار نے کہا کہ تقسیم بہر حال "ایک کامیابی” تھی۔

جی ایچ ایف کو ان الزامات کا سامنا ہے کہ اس نے فلسطینیوں کو خارج کرتے ہوئے اسرائیل کے فوجی مقاصد کی تکمیل میں مدد کی، اقوامِ متحدہ کے نظام کو نظرانداز کیا اور انسانی اصولوں پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔

لازارینی نے بدھ کو کہا، "اسرائیل کا تجویز کردہ امداد کی تقسیم کا ماڈل بنیادی انسانی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ یہ غزہ کی ایک بڑی اور انتہائی کمزور لوگوں کی آبادی کو امداد سے محروم کر دے گا جنہیں اشد ضرورت ہے۔”

انہوں نے مزید کہا: "پہلے ہمارے پاس غزہ میں 400 تقسیمی مقامات اور مراکز تھے۔ اس نئے نظام کے ساتھ ہم زیادہ سے زیادہ تین سے چار تقسیمی مراکز کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا، "اس لیے یہ لوگوں کو زبردستی نقلِ مکانی پر اکسانے کا بھی ایک طریقہ ہے تاکہ وہ انسانی امداد حاصل کر سکیں۔”

تنقید

انروا کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے تنقید اور الزامات کا سامنا کیا ہے۔

انروا کے بعض عملے نے سات اکتوبر کے حملے میں حصہ لیا تھا، اسرائیل کے اس الزام پر کئی ممالک بشمول جاپان نے کم از کم عارضی طور پر ایجنسی کی امداد روک دی جو پہلے سے ہی نقدی کی تنگی کا شکار تھی۔

لازارینی نے بدھ کے روز یہ بھی کہا، تنظیم کی مالی صورتِ حال مایوس کن ہے اور اسے جون کے بعد امدادی کارروائی جاری رکھنے کے لیے فوری اعانت کی ضرورت ہے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!