غزہ کی صورت حال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے : برطانوی وزیر اعظم

(بشکریہ دبئی – العربیہ ڈاٹ )
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹامر نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی صورتِ حال "دن بہ دن بد تر ہوتی جا رہی ہے” اور یہ انتہائی ضروری ہے کہ فلسطینی علاقے کو فوری طور پر مزید انسانی امداد فراہم کی جائے۔
آج پیر کے روز اسکاٹ لینڈ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا برطانیہ اس معاملے میں کوئی اقدام کرے گا، تو انھوں نے کہا "غزہ میں حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔”
انھوں نے مزید کہا "اسی لیے ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں… ہمیں بالکل واضح ہونا ہوگا کہ انسانی امداد کو جلد از جلد اور بڑی مقدار میں پہنچنا چاہیے، کیوں کہ فی الوقت جو امداد پہنچ رہی ہے وہ نا کافی ہے اور اس کمی کے باعث شدید تباہی ہو رہی ہے۔”
فلسطینی شہریوں پر فائرنگ
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب آج صبح اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر ان فلسطینی شہریوں پر گولیاں چلائیں جو رفح کے جنوبی علاقے میں "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کے امدادی مرکز سے امداد حاصل کرنے جا رہے تھے۔ یہ بات العربیہ کے نمائندے نے بتائی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ میں تین فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے، جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو مغربی رفح میں امداد وصول کر رہے تھے۔
اسی دوران، اسرائیلی جنگی کشتیوں نے غزہ کے ساحل پر موجود ماہی گیروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
فضائی اور زمینی حملے
اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے شمال مغربی علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے، جب کہ توپ خانے نے مشرقی غزہ کے علاقے التفاح پر شدید گولہ باری کی۔
اسی طرح، ایک اسرائیلی ڈرون نے غزہ کے شمالی حصے میں موجود شہریوں کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
پچاس ہزار بچوں کی شہادت یا زخمی ہونا
اسی دوران، اقوامِ متحدہ کی ذیلی تنظیم "انروا” نے اعلان کیا کہ گزشتہ 20 ماہ کے دوران غزہ میں تقریباً 50 ہزار بچے یا تو جاں بحق ہوئے یا زخمی، جو اس جاری انسانی المیے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
ادارے نے مزید وضاحت کی کہ شہریوں، بچوں، امدادی اور طبی کارکنوں، حتیٰ کہ صحافیوں تک کو مسلسل قتل و زخمی کیا جا رہا ہے، جب کہ فوجی کارروائیاں غیر معمولی طور پر تیز ہو گئی ہیں اور انسانی صورتِ حال روز بروز بدتر ہو رہی ہے۔
من گھڑت رپورٹیں
ادھر اسرائیلی وزارتِ دفاع نے گزشتہ روز اس بات کی تردید کی کہ اسرائیلی فوج نے ان فلسطینیوں پر فائرنگ کی جو علی الصبح رفح کے مغرب میں امدادی مرکز پر جمع ہوئے تھے۔ وزارت کا دعویٰ تھا کہ یہ حملہ نقاب پوش مسلح افراد کی جانب سے کیا گیا۔
جب کہ "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے بھی فائرنگ کے واقعے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ رپورٹیں من گھڑت ہیں۔
تاہم کئی زخمیوں اور عینی شاہدین نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اُن پر فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آغاز سے اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے ٹرکوں کو کِرم ابو سالم گزرگاہ سے محدود پیمانے پر داخلے کی اجازت دی ہے، مگر یہ عمل انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے۔
ادھر "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے 26 مئی سے کھانے کی تقسیم شروع کی، اور اب تک 47 لاکھ سے زائد غذائی پیکٹ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
جب کہ اقوامِ متحدہ نے اس ادارے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے، اس بنیاد پر کہ یہ ادارہ بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔