قومی

تلنگانہ ہائی کورٹ: مسلم خاتون کو شوہر کی اجازت کے بغیر خلع کا مطلق حق حاصل

حیدرآباد | نمائندہ خصوصی: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ مسلم خواتین کو اپنے شوہر کی رضا مندی کے بغیر خلع لینے کا مکمل اور غیر مشروط حق حاصل ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اسلامی قانون کے تحت خلع ایک خودمختار اور قانونی طریقہ ہے جس کے لیے خاوند کی منظوری ضروری نہیں۔

یہ فیصلہ جسٹس ماؤشومی بھٹاچاریہ اور جسٹس بی آر مدھوسودن راؤ پر مشتمل بنچ نے اس مقدمے میں دیا، جس میں ایک مسلم مرد نے اپنی بیوی کے خلع کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس مرد کا اعتراض تھا کہ خلع کی سند "صدائے حق شریعہ کونسل” نے جاری کی، جس سے وہ متفق نہیں تھا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ مفتی یا شرعی ادارے کی طرف سے فتویٰ لازمی نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ قانونی طور پر نافذالعمل ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا:
"بیوی کا خلع لینا ایک مطلق حق ہے، جو کسی بھی شرط یا شوہر کی منظوری پر منحصر نہیں۔ عدالت کا کردار صرف نکاح ختم ہونے کی رسمی تصدیق تک محدود ہے۔”

عدالت نے قرآن مجید، حدیث اور سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ خلع کے لیے شوہر کی رضا مندی ضروری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اگر خلع کا معاملہ عدالت تک نہ پہنچے، تو خلع اسی وقت مؤثر ہو جاتا ہے جب بیوی اس کا ارادہ ظاہر کرتی ہے۔ اور اگر عدالت میں معاملہ آئے تو خاندانی عدالت محض تصدیق کرتی ہے کہ خلع کا مطالبہ حقیقی ہے اور مختصر موقع رجوع کے لیے دیتی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ بیوی کے خلع کا حق، شوہر کے طلاق دینے کے حق کے برابر ہے، دونوں اسلامی قانون کے تحت مطلق اور خود مختار ہیں۔ مہر کی واپسی پر بات چیت ہو سکتی ہے، لیکن شوہر بیوی کو زبردستی رشتے میں نہیں رکھ سکتا۔

عدالت نے آخر میں کہا:
"ہمیں یقین ہے کہ یہ فیصلہ مسلم خواتین کے حقوق اور ان کے عدالتی تحفظ کو مضبوط کرے گا، اور ان کے لیے واضح اور فوری انصاف کی راہ ہموار کرے گا۔”

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!