قومی

تلنگانہ بی جے پی کو بڑا جھٹکا، ٹی راجہ سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دیا، قیادت کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار

حیدرآباد، 30 جون: تلنگانہ کی سیاست میں آج ایک بڑا سیاسی موڑ اس وقت آیا جب بی جے پی کے شعلہ بیان اور متنازع رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ ان کے اس قدم نے ریاست میں بی جے پی کو زبردست جھٹکا دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب پارٹی آئندہ بلدیاتی و اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

راجہ سنگھ، جو گوشہ محل حلقہ اسمبلی سے بی جے پی کے ایم ایل اے ہیں، گزشتہ کئی دنوں سے ریاستی بی جے پی قیادت سے ناراض چل رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کی قیادت ایسے فیصلے کر رہی ہے جو کارکنان کے جذبات کے خلاف ہیں۔

استعفیٰ کارکنان کی آواز قرار

اپنے استعفیٰ کو ٹی راجہ سنگھ نے ’’لاکھوں کارکنان کی آواز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا:

’’یہ فیصلہ میرے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے، لیکن پارٹی کے مستقبل اور اصولوں کے تحفظ کے لیے ضروری تھا۔‘‘

انہوں نے موجودہ ریاستی بی جے پی صدر بنڈی سنجے کمار کو استعفیٰ نامہ سونپ دیا ہے، جس میں انہوں نے خاص طور پر این رام چندر راؤ کو ریاستی صدر بنانے کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

قیادت کو مورد الزام

ٹی راجہ سنگھ نے پارٹی کے مرکزی قائدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

’’یہ فیصلہ بی جے پی کارکنان اور لیڈران کی محنت پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔ کچھ لوگ ذاتی مفادات کے تحت دہلی کی قیادت کو گمراہ کر رہے ہیں، جو پارٹی کے بنیادی نظریات اور عوامی امنگوں کے خلاف ہے۔‘‘

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر جے پی نڈا، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی ایل سنتوش سے اس فیصلے پر از سر نو غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

ہندوتوا اور عوامی خدمت پر قائم رہنے کا عزم

استعفیٰ کے بعد ٹی راجہ سنگھ نے واضح کیا کہ وہ صرف پارٹی سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں، نظریات سے نہیں۔ انہوں نے کہا:

’’میرا ہندوتوا سے رشتہ کبھی کمزور نہیں ہو سکتا۔ میں گوشہ محل کے عوام اور ہندو سماج کے لیے اپنی خدمات بدستور جاری رکھوں گا۔‘‘

ان کے اس قدم سے بی جے پی میں اندرونی خلفشار ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گیا ہے، اور سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس کا اثر تلنگانہ کی سیاست اور پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے پر گہرے انداز میں پڑ سکتا ہے۔

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!