عمران پرتاپ گڑھی کا پٹنہ سے دو ٹوک پیغام: "جمہوریت قانون سے چلتی ہے، اکڑ سے نہیں”

پٹنہ، 10 جولائی 2025: پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں منعقدہ ’وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس‘ میں ہزاروں افراد کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے مرکزی حکومت پر زوردار حملہ کرتے ہوئے کہا کہ
’’جمہوریت کسی کی اکڑ یا ضد سے نہیں، بلکہ قانون اور آئین کی کتاب سے چلتی ہے۔‘‘
یہ کانفرنس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تجویز پر، امارتِ شرعیہ بہار، اوڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کی قیادت میں منعقد کی گئی تھی، جس میں متعدد ملی، سماجی اور سیکولر تنظیموں نے شرکت کی۔
وقف ایکٹ میں ترمیم کے خلاف سخت موقف عمران پرتاپ گڑھی نے مرکزی حکومت کی مجوزہ وقف قانون ترمیمی بل کو اقلیت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا:
’’یہ بل اقلیتوں کے مفاد میں نہیں، بلکہ ان کی جڑیں کاٹنے کے لیے لایا گیا ہے۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں اور جب تک یہ بل واپس نہیں لیا جاتا، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں، بلکہ ایک سیکولر اور آئینی ہندوستان کے تحفظ کی لڑائی ہے۔ لوک سبھا میں بل کے خلاف پڑے 232 ووٹ کو انہوں نے ’’سیکولر ہندوستان کی اجتماعی آواز‘‘ قرار دیا۔
"ہم وقف املاک کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار”
خطاب کے دوران عمران پرتاپ گڑھی نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا:
’’مودی جی، آپ ہمیں جو بل ‘ہمارے حق میں’ دے رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ دراصل ہماری بربادی کا سامان ہے۔ ہم آپ کی نیت، سازش اور منشا کو بخوبی سمجھتے ہیں، اس لیے ہم اس کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ملک کسی ایک فرد یا پارٹی کی جاگیر نہیں ہے۔ ہم اپنے آبا و اجداد کی وقف املاک، خانقاہوں، مدارس، مساجد اور قبرستانوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
آئینی شقوں کی خلاف ورزی کا الزام مقررین نے متفقہ طور پر کہا کہ مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 13، 14، 25، 26 اور 300-A کی صریح خلاف ورزی ہے، جو شہریوں کو مذہبی آزادی اور املاک کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ: وقف املاک کو حکومت کے ماتحت لانے کی کوشش آئینی و مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔
اقلیتوں کو مستقل خوف اور عدم تحفظ میں رکھنا ایک طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے۔
یہ قانون ملک کی تہذیبی، جمہوری اور ثقافتی شناخت کے خلاف سازش ہے۔
عوامی جذبات اور مطالبات اجتماع میں شریک عوام نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’وقف ہمارا ہے‘، ’دستور بچاؤ‘، ’اقلیتوں کا حق واپس دو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مقررین نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ:
مجوزہ ترمیمی بل کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اقلیتوں کے مذہبی و آئینی حقوق کا احترام کیا جائے۔ وقف املاک کی خودمختاری کو بحال رکھا جائے۔
پٹنہ کی اس کانفرنس کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ایک بڑی عوامی آواز قرار دیا جا رہا ہے، جو ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر سکتی ہے اگر مطالبات پر سنوائی نہ ہوئی۔