اسلامی

صحابہ کرامؓ کی شانِ اقدس میں گستاخی ناقابلِ برداشت ہے، دفاع صحابہؓ وقت کی اہم ترین ضرورت!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی اور مولانا مقصود عمران رشادی کے خطابات!

بنگلور، 12/ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیرِ اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن”عظمت صحابہ ؓکانفرنس“ کی پہلی و افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ ایمان اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے، اگر کوئی اس سے محروم ہے تو وہ ہر دولت و مقام کے باوجود خالی ہے۔ آج کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ انسان کے دل و دماغ کو ایمان سے خالی کر دیا جائے۔ بالخصوص نوجوان نسل فکری گمراہی اور ذہنی ارتداد کا شکار ہو رہی ہے۔ ایسے ماحول میں جہاں ایمان کو متزلزل کرنے کی منصوبہ بند کوششیں جاری ہیں، وہاں صحابہ کرامؓ کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے، شکوک و شبہات اور گستاخانہ رویے اختیار کر کے مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کی مذموم سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ جس قرآن پر ہمارا ایمان ہے، وہی قرآن صحابہ کرامؓ کی عظمت اور برتری کی گواہی دیتا ہے، ان کی تعریف و توصیف کرتا ہے، اور انہیں رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کے لقب سے نوازتا ہے۔ ایسے میں صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرنا گویا قرآن اور ایمان دونوں سے انکار کے مترادف ہے۔ مولانا قاسمی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بعض لوگ اہلِ بیتؓ کے نام پر دیگر صحابہ کرامؓ کی توہین اور تنقیص کر رہے ہیں، حالانکہ خود اہلِ بیتؓ نے تمام صحابہ کرامؓ کی تعظیم و توقیر کی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے متعدد مواقع پر صحابہؓ کے فضائل بیان کیے، ان کے ایمان، قربانی، اخلاص اور وفاداری کو سراہا۔

ایسے عظیم المرتبت اور مقدس جماعت کے بارے میں طعن و تشنیع ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ معافی جرم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صحابہ کرامؓ وہ مبارک ہستیاں ہیں جن کے ذریعہ ہمیں قرآن ملا، حدیث پہنچی، دین کی بنیادیں ہمیں منتقل ہوئیں۔ اگر انہی کو مشکوک بنا دیا جائے تو پورا دین مشکوک اور غیر معتبر بن جائے گا۔ جو شخص صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ اللہ کی لعنت کا مستحق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحابہ کرامؓ کی عظمت کو اجاگر کرنا صرف ایک تاریخی یا علمی مسئلہ نہیں، بلکہ ایمان و عقیدہ کا حصہ ہے۔ جن لوگوں کے دلوں میں صحابہؓ کی محبت نہیں، ان کے ایمان کے بارے میں خود غور و فکر کی ضرورت ہے۔ یہ وہ جماعت ہے جس نے نبی کریم ﷺ کے شانہ بشانہ دین کی سرفرازی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ ان کے خلاف زبان درازی کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور ملتِ اسلامیہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کے تذکرے کو عام کریں اور ان سے محبت اور دفاع کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں تاکہ ہمارے اور ہماری نسلوں کا ایمان محفوظ ہو سکے۔
عظمت صحابہؓ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے خطیب و امام حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ملک میں بعض فرقہ پرست ذہن رکھنے والے افراد کا یہ معمول بن چکا ہے کہ وہ اصحابِ رسول ﷺ کی عظمت کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ اسی پس منظر میں اس عظمت صحابہؓ کانفرنس کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ امت کو بیدار کیا جا سکے اور ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صحابہؓ اللہ کے محبوب بندے ہیں، ان سے اللہ تعالیٰ راضی ہے، اور ان کے لیے جنت کی خوشخبریاں دی گئی ہیں۔ کسی بھی مسلک، جماعت یا گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی صحابیؓ کی شان میں گستاخی کرے۔ صحابہؓ معیارِ حق ہیں، ان کے ایمان، عدالت اور کردار پر تنقید دراصل دینِ اسلام پر حملہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، وہ حقیقت میں منافق، فتنہ پرور اور اسلام دشمن ایجنڈے کے علمبردار ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ فوراً توبہ کریں، اپنی زبانوں کو لگام دیں اور امتِ مسلمہ کو گمراہ کرنے کا سلسلہ بند کریں، ورنہ آخرت میں سخت ترین حساب کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بھی ایسے لوگ ذلت و رسوائی کا شکار ہوں گے، اور ان کی حقیقت عیاں ہو جائے گی۔ مولانا رشادی نے پُرزور انداز میں فرمایا کہ صحابہؓ کی ذات پر الزام تراشی صرف ایک فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری امت کے دینی تشخص اور عقیدے پر حملہ ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ان زہریلے پروپیگنڈوں سے بچانا ہوگا جن کے ذریعے صحابہؓ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دینی ادارے، خطباء، علماء اور والدین سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی تاکہ نئی نسل صحابہ کرامؓ کی محبت، ان کی قربانیوں اور ان کے کردار سے واقف ہو اور ان کی عظمت کا تحفظ کرے۔
آخر میں دونوں حضرات نے تمام مسلمانوں، خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ صحابہ کرامؓ کی سیرت، تاریخ اور خدمات کا گہرائی سے مطالعہ کریں، ان کے کردار کو اپنائیں اور ان کی محبت کو اپنا ایمانی شعار بنائیں۔ صحابہ کرامؓ کی ناموس کا دفاع ہر مسلمان پر فرض ہے، اور ان کی عظمت کو عام کرنا وقت کی اہم ترین دینی و اخلاقی ضرورت ہے۔ یہ کانفرنس اسی مقصد کے تحت منعقد کی گئی تھی، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسے مزید علمی، فکری اور اصلاحی پروگرام جاری رہیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیرِ اہتمام منعقد یہ عظیم الشان آن لائن”عظمت صحابہؓ کانفرنس“مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکنِ تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان اور رکن مولانا اسرار احمد قاسمی کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا، جبکہ مرکز کے اراکین محمد حارث پٹیل، سید توصیف، عمران خان بطورِ خاص شریک رہے۔ اس موقع پر دونوں اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور عظمتِ صحابہ کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے دونوں حضرات اور جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدرِ اجلاس کی دعا پر یہ عظیم الشان”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی نشستیں اختتام پذیر ہوئیں۔
Mohammed Furqan

+918495087865
todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!