وقف 2025 قانون کے خلاف اہلِ سنت والجماعت جلگاؤں کا روحانی و آئینی احتجاج

جلگاؤں:(عقیل خان بیاولی)
حال ہی میں مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ "وقف اُمید 2025 قانون” کو ملک بھر میں لاگو کیا گیا ہے۔ اس قانون پر اہلِ سنت والجماعت جلگاؤں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے،اور اسےبھارتی دستور کی روح کے منافی قرار دیا گیا ہے۔اہلِ سنت کے علما، سجاد گان، مذہبی رہنماؤں اور بیدار شہریوں نے ایک متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ "آرٹیکل 13 میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ کوئی بھی نیا قانون شہریوں کے بنیادی حقوق پر اثر انداز نہ ہو۔ لیکن ‘وقف 2025 قانون’ مسلمانوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق کو پامال کرتا ہے۔ یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی آزادی، وقار، اور خود مختاری پر براہِ راست ضرب ہے۔”اسی آئینی و روحانی بنیاد پر اہلِ سنت والجماعت جلگاؤں نے وزیرِ اعظم، صدرِ جمہوریہ ہند کے نام پر ضلع کلکٹر جلگاؤں کے توسط سے باقاعدہ تحریری میمورنڈم پیش کی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "یہ سیاہ قانون، جو مذہبی شناخت کو مٹانے کی کوشش کرتا ہے، فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔”میمورنڈم پیش کرتے وقت درج ذیل معزز شخصیات شریک رہیں: سید ایاز علی نیاز علی (صدر سنی جامع مسجد و سنی عیدگاہ ٹرسٹ) مولانا نوشاد صابری،
فیروز پلمبر، جاوید سید،
افضل منیار،اور دیگر سرکردہ اجمل شاہ، جمیل شیخ، سید عمر، رفیق بابو، نور محمد، کاشف سلام، امان بلال، اسماعیل خان، شبیر یوسف، ظریف شریف۔وغیرہ یہ اقدام اس بات کی دلیل ہے کہ ملتِ اسلامیہ اپنے وقفی اداروں، مذہبی آزادی اور آئینی تحفظات کے بارے میں پوری طرح بیدار اور باخبر ہے۔یہ تحریک صرف ایک احتجاج نہیں بلکہ ملت کی آئینی بیداری، مذہبی حمیت، اور شعوری خودی کی علامت ہے۔ وقف صرف املاک کا نام نہیں بلکہ ایک روحانی امانت ہے جس پر صدیوں سے امت کا اعتماد قائم ہے۔ اس پر کسی بھی طرح کا ریاستی تجاوز، آئینی انحراف اور مذہبی مداخلت ناقابلِ قبول ہے۔