مسلمانوں کو نشانہ بناکر’وکست بھارت” کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا
اگر حکومت ملک کی خیر خواہ ہے تو اسے نفرتی ایجنڈے کو ترک کرنا ہوگا

اتم نگر میں انڈین یونین مسلم لیگ دہلی پردیش کی میٹنگ میں ورکنگ صدر انوارالاسلام کا صدارتی خطاب
نئی دہلی 22جولائی(پریس ریلیز)انڈین یونین مسلم لیگ دہلی پردیش کی میٹنگ اتم نگر نئی دہلی میں دہلی پردیش کے ورکنگ صدر انوارالاسلام کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔جس میں زاہد انصاری جوائنٹ سکریٹری دہلی پردیش و صدر اتم نگر اسمبلی حلقہ ،عمران اعجاز سکریٹری دہلی پردیش ،جمال الدین ،محمدسلیم ،شاہد علی وغیرہ نے شرکت کی۔
صدارتی خطاب کرتے ہوئے ورکنگ صدر دہلی پردیش انوارالاسلام نے دہلی میں پارٹی کو فعال بنانے اور تنظیمی ڈھانچہ کو ہر اسمبلی حلقہ میں مضبوط بنانے کا اعادہ کیا ،انہوں نے کہا کہ پارٹی اسمبلی انتخاب سے لے کر ایم سی ڈی انتخاب میں باضابطہ حصہ لے گی اس کے لیے پارٹی ابھی سے تیاریوں میں مشغول ہے۔شمالی ہندمیں پارٹی کو متحرک کرنے کے لیے اعلی کمان نے پارٹی ہیڈکواٹر دہلی منتقل کرلیا ہے۔ہم سب مل کر پارٹی کے اعتماد کو بحال کرتے ہوئے دہلی سمیت شمالی ہند میں پارٹی کو ایک بار پھر سے فعال کرتے ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا میں اپنے نمائندے بھیجنے میں کامیابی حاصل کریں ۔ان شا ءاللہ ۔
انہوں نے ملکی اور ریاستی سطح پر مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مآب لنچنگ کو ایک ناسور اور دہشت گردی قراردیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مآب لیچنگ جیسے معاملے کو دہشت گردی قرار دے کر سخت سے سخت کارروائی کرے۔ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کیا جا رہا ہے۔یہ تشدد روزانہ ، مختلف طریقوں سے ہندوستان کے مختلف حصوں میں کیا جاتا ہے، یہ تشدد ہر بار ایک نئے شخص کو نشانہ بناتا ہے۔ لیکن اب ہم دیکھ ہی رہے ہیں کہ چاہے وہ وزیر اعظم ہوں یا وزیر داخلہ یا بی جے پی کے دیگر وزراءیا وزیر اعلیٰ اور ان کے ممبران پارلیامنٹ یا ایم ایل اے، سب مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔ پہلے مخصوص تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا تشدد کا کھیل کرتی تھیں۔ اب یہ کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مختلف جگہوں پر پیدا ہوگئی ہیں۔ عام لوگ بھی اس تشدد میں حصہ لیتے ہیں اور مزہ لیتے ہیں۔
یہ تشدد ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے، کیونکہ اب انتظامیہ اور پولیس مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہو کر تشدد پر آمادہ ہیں۔ کسی مسلمان پر کوئی الزام لگنے کی دیرمحض ہے انتظامیہ بلڈوزر لے کر اس کے گھر کو گرانے پہنچ جاتی ہے۔ کئی جگہوں پر وہ بینڈ باجے کے ساتھ گھر کے انہدام کا جشن مناتی ہے۔ تشدد کا پورا مزہ سب کو ملنا چاہیے!اتر پردیش کی حکومت نے کانوڑ یاترا کے دوران گوشت کی دکانیں بند کروا دیں۔
ہندوستانی مسلمانوں کا مورل ڈاﺅن کرنے کے لیے کشمیر فائل،کیرل فائل،ادیے پور فائز جیسی فلمیں یونہی نہیں بن رہی ہیں بلکہ اس کے ذریعے برادران وطن ہندﺅں کو مشتعل کرنے ان کے دلوں میں مسلمانوں سے نفرت پیدا کرنے کی ایک منظم کوشش کی جارہی ہے ۔ان تمام ایجنڈے سے ہندوستان کا بھلا کبھی نہیں ہوسکتا ہے بلکہ خانہ جنگی جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے جس سے سب سے زیادہ متاثر ملک کی معیشت ،جمہوریت اور اکثریتی طبقہ ہوں گے۔آج کا ہندوستان دنیا کی عظیم ترین جمہوری ملک میں شمار ہوتا ہے جہاں درجنوں مذاہب ،سینکڑوں زبان،اور ہزاروں قبائل شیر و شکر کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ۔ان کی حرکتوں سے ہمارے ملک کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔کسی بھی محب وطن سے ایسی امید کبھی نہیں کی جاسکتی ہے ۔لیکن یہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے ۔ہمیں اپنے ملک کو بچانے کے لیے آگے آنا ہی ہوگا۔
ایسے حالات میں ہمیں منظم ہو کر ہم خیال جمہوری قدروں پر بھروسہ رکھنے والے برادران وطن کو ساتھ لے کر حکومت پر دباﺅ بنانا ہے ۔مسلمانوں کو نشانہ بنا کر ہندوستان کبھی بھی ترقی کے منازل طے نہیں کرسکتا ہے ۔وکست بھارت کا خواب محض خواب ہی رہ جائے گا۔اس لیے حکومت ہند سے اپیل ہے کہ وہ ان سب نفرتی ایجنڈے کو خارج کرتے ہوئے ملک کے مفاد میں کام کرے اور ایسے نفرتی عناصر اور تنظیموں پر شکنجہ کسنے کی تیاری کرے۔اگر حکومت ملک کی خیرخواہ ہے تو اسے ان ایجنڈے کو ترک کرنا ہی پڑے گا۔