قومی

مرکز تحفظ اسلام ہند کی پوری ملت اسلامیہ سے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کی اپیل!

فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی ظلم کے خلاف عالمی دباؤ اور امت مسلمہ کی بیداری وقت کا اہم تقاضا: محمد فرقان

بنگلور، 28/ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند موجودہ فلسطینی بحران، بالخصوص غزہ میں اسرائیلی جارحیت، خونریزی، انسانی حقوق کی پامالی، بچوں، عورتوں اور معصوم شہریوں کے قتل عام اور انسانیت سوز مظالم پر شدید رنج، غم اور اضطراب کا اظہار کرتا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے اراکین کی ایک اہم مشاورتی اجلاس میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے مسئلہ فلسطین پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہتے فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی بمباری، محاصرہ، غذائی و طبی ناکہ بندی، اسپتالوں اور پناہ گاہوں پر حملے صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ جب پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے ظلم ہو رہا ہے، تب 57 اسلامی ممالک کی خاموشی اور عالمی اداروں کی مجرمانہ بیحسی اس ظلم کی خاموش معاون بنتی جا رہی ہے۔ محمد فرقان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کے دلوں میں زندہ رکھا جائے۔

 

یہ محض وقتی جذباتی ردعمل کا نہیں، بلکہ ایک طویل المدت، مربوط، مسلسل، منظم اور مؤثر جدوجہد کا تقاضا ہے تاکہ یہ مسئلہ عالمی منظرنامے سے اوجھل نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مساجد، مدارس، جامعات، دینی اداروں، جلسے جلوس اور عوامی پلیٹ فارمز پر فلسطین سے متعلق بیداری مہمات کا آغاز کیا جانا چاہیے، جمعہ کے خطبات میں مظلوم فلسطینیوں کی تکالیف کو امت کے سامنے رکھا جائے، اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر ایک عالمی کیمپین چلائی جائے جو عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دے۔ اسی کے ساتھ رجوع الی اللہ، آیت کریمہ کا ورد اور دعائیہ مجلسوں کا اہتمام بھی کیا جانا چاہیے تاکہ روحانی سطح پر بھی نصرتِ الٰہی کی امید بندھی رہے۔محمد فرقان نے کہا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مشترکہ مؤقف اختیار کریں اور اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں پر مؤثر دباو? ڈالیں تاکہ سفارتی، سیاسی، اقتصادی اور قانونی سطح پر اسرائیل کو روکا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مرکز و محور ہے۔ قبلہ اول کے تحفظ، اس کی آزادی اور اس پر جاری حملوں کی مذمت ہر مسلمان کی دینی و ایمانی ذمہ داری ہے۔

 

اس کے فضائل، تاریخی حیثیت اور مرکزیت کو امت میں عام کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل اپنے قبلہ اول سے جڑ سکے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطین کے مظلوموں کی حمایت صرف جذباتی نعرہ نہ بنے بلکہ امت اس مسئلہ کو دل سے اپنائے۔ علمی، فکری، تنظیمی اور عملی سطح پر اس کے لیے اقدامات کیے جائیں، دیگر دینی و ملی تنظیموں سے اشتراک عمل کیا جائے، مشترکہ موقف سامنے لایا جائے، عالمی میڈیا میں اسرائیل کے ظلم کو بے نقاب کیا جائے، سوشل میڈیا کو آوازِ مظلوم بنانے کا ذریعہ بنایا جائے، اور ہر ہر پلیٹ فارم سے اس مظلوم ملت کے ساتھ کھڑے ہونے کا عملی مظاہرہ کیا جائے۔آخر میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے امت مسلمہ سے دردمندانہ اپیل کی کہ فلسطینی عوام کی حمایت کو اپنی ذمہ داری سمجھا جائے، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو ایمان کا تقاضا جانا جائے، مظلوموں کی عملی امداد اور پشتیبانی کو اپنا فریضہ بنایا جائے، اور صرف دعاؤں پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ظلم کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند ان شاء اللہ مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے، فلسطینی مظلومین کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے ہر ممکن پیش رفت کرتا رہے گا۔قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے عہدیداران، اراکینِ تاسیسی، اراکینِ شوریٰ، شعبہ جات کے کنوینرز اور دیگر ذمہ داران کی ایک بڑی تعداد آن لائن مشاورتی اجلاس میں شریک رہی۔

Mohammed Furqan
+918495087865

todayonelive@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!