مدن لال دہینگرا چوک پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا زبردست احتجاج: چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش پر غم و غصہ

آکولہ، ۶ ا؍اکتوبر(ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ) سپریم کورٹ کے احاطے میں پیش آئے ایک چونکا دینے والے واقعہ نے پورے ملک کو حیران کر دیا، جب پیر کے روز ملک کے چیف جسٹس بی آر گوئی پر ایک وکیل نے جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چیف جسٹس ایک کیس کی سماعت میں مصروف تھے۔ اطلاع کے مطابق، 60 سالہ وکیل راکیش کشور نے یہ حرکت کی، جسے فوراً سکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لے لیا۔واقعے کے بعد چیف جسٹس بی آر گوئی نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”مجھے ایسی باتوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے”، اور بغیر کسی خلل کے عدالتی کارروائی کو جاری رکھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص نعرے لگا رہا تھا: ’’سناتن دھرم کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘۔ اس حرکت نے عدلیہ اور جمہوری اقدار کے تحفظ پر بحث چھیڑ دی ہے۔
اس واقعے کے خلاف نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار مہانگر) نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مدن لال دہینگرا چوک پر زبردست احتجاج درج کرایا۔ پارٹی کے کارکنوں نے سیاہ جھنڈے اور بینر اٹھا کر اس واقعے کی سخت مذمت کی۔ پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ”کچھ عناصر ملک کے ماحول کو خطرناک سمت میں لے جا رہے ہیں، ان کے بنائے ہوئے حالات سے ملک کا سماجی تانا بانا بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اگر ملک کے چیف جسٹس جیسے اعلیٰ عہدے دار پر اس طرح کا حملہ ہوتا ہے تو یہ جمہوریت کے لیے انتہائی تشویشناک اور افسوسناک بات ہے۔”
پارٹی نے واضح کیا کہ عدلیہ ملک کا اعلیٰ ترین اور غیر جانب دار ادارہ ہے، اور اس کے وقار کو ٹھیس پہنچانے والی کوئی بھی حرکت ناقابلِ برداشت ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن، ہم آہنگی، بھائی چارے اور آئین کے احترام کو ہر حال میں مقدم رکھیں تاکہ ملک میں جمہوری قدریں مضبوط رہیں۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت رفیق صدیقی (مہا نگر صدر)، جاوید زکریا (ریاستی سیکریٹری)، یوسف علی (ورکنگ صدر)، دیوابھاؤ تالے (ورکنگ صدر) اور محمود خان پٹھان (ویسٹ اسمبلی اسپیکر) نے کی۔اس موقع پر بڑی تعداد میں پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان موجود تھے جن میں سنیل ونارے، ملند گوئی، پاپا چند پوار، ایڈووکیٹ سندیپ تائڑے، باباصاحب گھمرے، آنند ویرالے، شیخ رمضان،
انصار علی، محمد محفوظ عرف پپو بھائی، رازق انجینئر، الطاف خان، محمد سنیف، چندو بھائی چاندخاں، امیش کھندارے،نریندر دیشمکھ، ریحان صدیقی، شاہد صدیقی، بھاؤ راؤ سابلے، وسیم خان اور دیگر شامل تھے۔پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات نہ صرف عدلیہ بلکہ پورے ملک کی جمہوری روح پر حملہ ہیں، جنہیں کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر مہذب اور خطرناک رویوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص اس طرح کے عمل کی جرات نہ کرے۔




