مضامین
والدین کی جھوٹی شان کے نتیجے میں بچوں کا مستقبل خطرے میں

- طالب دعا : مولانا محمد خالد فلاحی
- ،M.A B.ed 9834273637. . . . .
اولاد کی اچھی تعلیم وتربیت کو لیکر ہر وہ ماں باپ اب چاہے وہ کسی فیکٹری میں کام کرتے ہو یا گارے مٹی کا کام کرتے ہو یا پھر لوگوں کے سامان کو یا مسافروں کو ان کی منزل تک پہچانے کا کام کرتے ہو یا پھر وہ بڑے بڑے عالیشان مکانات سنگ مرمر سے تعمیر کرتے ہو چاہے وہ لوگوں کے دکانوں مکانوں گھروں میں نوکریاں کرتے ہو یا پھر سرکاری نوکریاں ہو تمام والدین کی بس یہی فکر ہوتی ہے کہ ان کے بچے ان حالات وپریشانیوں سے دور رہے جن حالات و پریشانیوں سے ان کے والدین دوچار ہو چکے ہیں ان ہی فکروں کے پیش نظر وہ اپنی بچوں کی تعلیم وتر بیت کے لئے ان اسکولوں کا انتخاب کرتے ہیں جن میں مال دار لوگوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کی سالانہ فیس کو بھرنے کے لئے وہ اپنی خواہشات تو
بہت دور وہ اپنی ضروریات کا بھی گلا گھونٹ دیتے ہیں لیکن افسوس
ایجوکیشن کو لیکر ہماری قوم میں بیداری کا نعرہ لگانے والوں میں چھپے بھیڑیوں سے والدین کو ہوشیار رہنے کی اشد ضرورت ہیں وجہ اس کی یہ ہیکہ والدین کو یعنی صرف (والدہ) کو بھی اسکول کے تمام اخرجات کی مکمل ادائیگی کے بعد بھی یہ حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچے کی کلاس میں اجازت لیکر بھی داخل ہو سکے وہ یہ نہیں دیکھ سکتی کہ ان کا بیٹا کتنے بچوں کے درمیان میں ہیں اور ٹیچر سے کتنے فاصلے پر بیٹھا ہوا ہے اس کی کلاس میں کتنے بچے ہیں کیا ٹیچر کی یا ٹیچر کی نظر بچوں پر جاتی بھی ہے یا نہیں کیونکہ دیکھنے میں یہ آرہا ہے جب والدین بچوں سے پوچھتے ہیں بیٹا آج ٹیچر نے کیا بولے آپ کو آپ سے کیا بات کی تو اکثر بچوں کا جواب ٹیچر نے کیا پڑھایا پتہ نہیں وہ ہم سے بات بھی نہیں کرتے اور تو اور غلطی سے کسی فنگشن میں بچے اپنے ٹیچر سے مل کر جب بولتے ہیں ٹیچر ہم آپ کی کلاس میں پڑھتے ہیں تو ٹیچر پہچان نہیں پاتی یہ حال نرسری ایل کے جی یو کے جی کے بچوں کا حال ہے
اسکول کے دعوے بچوں پر خصوصی توجہ کھیل کھیل میں پڑھائی یہ سب بیکار کی باتیں نہیں صرف پیرینٹس کو متوجہ کرنے کے ایڈیے ہیں
یہ وہ کڑوا سچ ہے جسے خاص طور پر ان والدین کو معلوم ہونا بے حد ضروری ہے جو اڑوس پڑوس دوست رشتے داروں میں اپنے اسٹیٹس مینٹین کے چکر میں بچوں کی لائف سے کھلواڑ کر رہے ہیں ایک تو وہ بچوں کو خود سے ٹائم دے نہیں سکتے اگر بچوں کو وقت دیا بھی تو وہ بچوں کو وہ چیزیں سمجھا نہیں پاتے اور نہ ہی پڑھا پاتے ہیں کیونکہ انہوں نے یہ سب کچھ نہیں پڑھا ہوا ہے جو آج ان ننہے معصوم بچوں کو
الف سے الو ب سے بندر اے فور اپپل بی فور بیل سی فور کیاٹ پڑھایا جاتا ہے
تو آپ ایسے نام نہاد انگلش اردو اسکولوں میں اپنے بچوں کو کیوں پڑھارہے ہو جہاں بچے 10 دسویں جماعت میں چلے جانے پر بھی اردو انگلش کا ایک پیراگف ایک صفحہ پڑھ نہیں سکتے بچوں کی نماز دینی تربیت کوسوں دور ان اسکولوں کے چلانے والے نمازوں سے کوسوں دور رہتے ہیں نمازوں کے اوقات میں نہ خود نماز پڑھتے ہیں اور نہ ہی اساتذہ ٹیچرس کو اجازت دیتے ہیں
غسل وضو نماز کے مسائل کا علم نہیں تجوید سے قرآن کو کیسا پڑھاجاتا ہے اس کا کوئی اتا پتہ نہیں ہوتا ہے پھر بھی بڑے بڑے اشتہارات کے ذریعہ والدین کو سو فیصد دھوکہ دیا جاتا ہے کہتے ہیں ایک ہی چھت کے نیچے دین دنیا دونوں کی تعلیم و تربیت اور پھر اس کے بھی الگ سے پیسے لوٹ تے ہیں بیچارے بھولے بھالے انپڑ ،، جاہل گنواروں کے پاس پڑھانے کی خاطر بچوں کو مساجد مکاتب مدارس سے نکال دیتے ہیں اور ان بچوں کو نہ دنیا کی صحیح مکمل تعلیم ملتی ہے اور نہ ہی دین کی تعلیم ملتی ہے اس لئے آپ سے اپیل کرتا ہوں
جھوٹی شان کے چکر میں بچوں کے مستقبل کے ساتھ مزاق نہ کریں