تفریح
اُدے پور فائل“ کے خلاف اُٹھا صدائے احتجاج: مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی فلم کی ریلیز روکی جائے – ایکتا سنگٹھنا کا پُرزور مطالبہ

جلگاؤں (عقیل خان بیاولی)
جب عقیدہ مجروح ہوتا ہے، جب آستھا کی بے حرمتی کی جاتی ہے، تب خاموشی ظلم کی تائید بن جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی منظر جلگاؤں دیکھنے کو ملا جب ضلع کی سماجی تنظیم "ایکتا سنگٹھنا” نے آنے والی متنازعہ فلم "اُدے پور فائل” کے خلاف پُرزور آواز بلند کی۔یہ فلم 11 جولائی کو ملک بھر میں ریلیز ہونے والی ہے، مگر پہلے ہی اس کے تین منٹ کے ٹریلر نے شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ ایکتا سنگٹھنا کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ فلم میں نہ صرف اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی گئی ہے بلکہ آئین ہند اور ہندوستانی قانون کی کئی دفعات کی صریح خلاف
ورزی بھی کی گئی ہے۔

"اسلامی شعائر اور مقدس شخصیات کی توہین”.
ٹریلر میں گیان واپی مسجد مقدمہ کا ذکر، مسلم علما کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنا، یہاں تک کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ اور ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے متعلق نازیبا اور فحش تبصروں نے دلوں کو چیر کر رکھ دیا ہے۔ یہ مواد نہ صرف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
”سر تن سے جدا“ کا غلط استعمال: قانون کے دوہرے پیمانے؟ فلم میں "سر تن سے جدا” جیسے اشتعال انگیز نعرے کو کھلے عام دکھایا گیا ہے۔ اگر یہی بات کسی عام مسلم فرد کے جلسے میں ہوتی، تو یقیناً اس پر فوراً سخت قانونی کارروائی کی جاتی، پھر فلم کے پردے پر اسے دکھانا کیسے روا ہو سکتا ہے؟قانونی محاذ پر پہل۔ایکتا سنگٹھنا نے اس ضمن میں ضلع مجسٹریٹ کے توسط سے سینسر بورڈ آف انڈیا، مرکزی وزیر داخلہ اور انسانی حقوق کمیشن کو باضابطہ محضر روانہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ:فلم کو فوراً ریلیز سے روکا جائے۔اس کے غیر آئینی مناظر پر پابندی عائد کی جائے
فلم سازوں اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔سماجی اتحاد کا مظاہرہ: عوامی نمائندوں کی بھرپور شرکت اس پُرامن مگر جذبات سے لبریز احتجاج میں مفتی خالد، فاروق شیخ، حافظ رحیم پٹیل، حافظ عمران، انیس شاہ، انور صیقلگر، متین پٹیل، ایڈووکیٹ عویس شیخ، نجم الدین شیخ، سعید شیخ، رزاق پٹیل سمیت دیگر متعدد شخصیات نے شرکت کی اور مذہبی ہم آہنگی کے تحفظ کا عزم دہرایا۔ قلم و پردہ کی آزادی کا دائرہ آئین کے اندر ہی ہونا چاہۓ۔فن اور فلم آزادیِ اظہار کا ذریعہ ضرور ہیں، مگر یہ آزادی کسی مذہب کی تذلیل اور امن کی فضا کو زہر آلود کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتی۔ایکتا سنگٹھنا کا یہ احتجاج صرف ایک فلم کے خلاف نہیں بلکہ ایک نظریے کے خلاف ہے جو سماج میں نفرت کے بیج بو رہا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر محبت، بھائی چارے اور آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے متحد ہوں۔